کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 47
استعمال کرتے ہیں ، جیسا کہ اس کی بابت اللہ نے فرمایا: ﴿وَ مَا تِلْکَ بِیَمِیْنِکَ یٰمُوْسٰیo قَالَ ہِیَ عَصَایَ اَتَوَکَّؤُا عَلَیْہَا وَ اَہُشُّ بِہَا عَلٰی غَنَمِیْ وَ لِیَ فِیْہَا مَاٰرِبُ اُخْرٰیo﴾ (طٰہٰ: ۱۷۔۱۸) ’’اے موسیٰ آپ کے داہنے ہاتھ میں کیا ہے؟ کہا، یہ میری لاٹھی ہے میں کبھی اس پر سہارا لگاتا ہوں اور کبھی اپنی بکریوں پر پتے جھاڑتا ہوں اور اس میں میرے اور بھی کام نکلتے ہیں ۔‘‘ لیکن جب اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ اس کو زمین پر پھینک دو تو یہی لاٹھی حکم الٰہی سے معجزہ اور ’’نشانی‘‘ بن گئی، چنانچہ فرمایا: ﴿قَالَ اَلْقِہَا یٰمُوْسٰیo فَاَلْقٰہَا فَاِذَا ہِیَ حَیَّۃٌ تَسْعٰیo قَالَ خُذْہَا وَلَاتَخَفْ سَنُعِیْدُہَا سِیْرَتَہَا الْاُوْلٰیo﴾ (طٰہٰ: ۱۹۔۲۱) ’’فرمایا، موسیٰ لاٹھی کو زمین پر ڈال دو۔ انہوں نے ڈال دیا تو وہ یکا یک ایک دوڑتا ہوا سانپ بن گئی۔ ارشاد ہوا اس کو پکڑ لو اور ڈرو نہیں ، ہم ابھی اس کو اس کی پہلی حالت پر کر دیں گے۔‘‘ یعنی جیسے عام لاٹھی تھی ویسی ہی پھر بنا دیں گے۔ ۲۔ قرآن اور معجزات: بے شک مسلمان اگر اللہ قادر مطلق پر پختہ ایمان رکھ لے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء کے عجائبات اور اپنی مخلوق کے معجزات کی جو خبریں دی ہیں ان کو قبول و تسلیم کرنے میں اسے ذرا مشکل نہ ہو۔ مثلاً آدم کا مٹی سے پیدا کیا جانا اور پھر اسے پتلے کو حکم دینا کہ ہو جا اور وہ مکمل انسان بن گیا اور آدم کی پسلی سے حواء کا پیدا ہونا، اور حضرت عیسیٰ کو باپ کے بغیر پیدا کرنا، اسی طرح انبیاء اور اولیاء کے دوسرے معجزات، جیسے اہل کہف جن کے حالات اللہ نے ہمیں بتائے، نیز انبیاء کے لیے معجزات کا ہونا ضروری ہے جس سے دین کو قوت ملتی ہے اور ان کی دعوت کی تصدیق کا وہ سبب بنتے ہیں ۔ اسی لیے انبیائے کرام نے ایسے معجزات پیش فرمائے