کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 46
انبیاء کے معجزات پر ایمان ۱۔ موسیٰ علیہ السلام کا عصاء: صحیح مسلم کی (۲۹۴) حدیث سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( مَا مِنَ الْأَنْبِیَائِ مِنْ نَبِیٍّ إِلَّا قَدْ أُعْطِیَ مِنَ الْآیَاتِ مَا مِثْلُہٗ آمَنَ عَلَیْہِ الْبَشَرُ وَإِنَّمَا کَانَ الَّذِی أُوتِیتُ وَحْیًا أَوْحَی اللّٰہُ إِلَیَّ عَزَّوَجَلَّ وَاَرْجُوْٓ أَنْ أَکُونَ أَکْثَرَہُمْ تَابِعًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) ’’جتنے بھی نبی گزرے ہیں سب کو معجزات دیے گئے جن پر لوگ ایمان لائے، اور مجھے وحی عطا کی گئی جو اللہ کی طرف سے مجھ پر نازل ہوئی تھی، مجھے امید ہے کہ قیامت کے دن تمام انبیاء سے زیادہ تابعدار میرے ہوں گے۔‘‘ آیات و معجزات، ہر خارق عادات چیز کو کہتے ہیں ، انہیں ’’برہان‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ معجزہ کے نام ہی سے اس کی حقیقت کا اظہار ہوتا ہے کہ معجزہ یعنی لوگوں کو بے بس کرنے والی چیزیں جن کے مقابلہ اور جواب سے لوگ عاجز ہوں ، انبیائے کرام کو جو معجزات دیے جاتے ہیں وہی ان کی نبوت کی صداقت کی دلیل ہوتے ہیں ، جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے انبیاء کی سچائی کے لیے بطور علامت قائم کرتے ہیں تاکہ لوگ انبیاء پر ایمان لائیں اور اُن کی دعوت قبول کر لیں ، اور معجزات انبیاء کے بنائے اور ان کی ذاتی محنت سے نہیں ظاہر ہوتے بلکہ اللہ قادر مطلق کی صنعت و کاری گری کا کرشمہ ہوتے ہیں ، اللہ کا ارشاد ہے: ﴿وَمَا کَانَ لِرَسُوْلٍ اَنْ یَّاْتِیَ بِاٰیَۃٍ اِِلَّا بِاِِذْنِ اللّٰہِ﴾ (المؤمن: ۷۸) ’’کسی نبی کے لیے ممکن نہیں کہ حکم الٰہی کے بغیر کوئی معجزہ پیش کر سکے۔‘‘ موسیٰ علیہ السلام کے ہاتھ میں جو لاٹھی تھی وہ ایک درخت سے کاٹی ہوئی عام لکڑی تھی جیسے ہم