کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 45
جائیں کیونکہ ان کا کوئی عہد و پیمان باقی نہیں ۔‘‘ اللہ نے ایسے لوگوں کو ’’ائمہ کفر‘‘ کا خطاب دیا، کیونکہ لوگ ان کے کفر و ضلال کی اقتدا کرتے ہیں اور سلف کی عادت تھی کہ لوگ اپنی وصیت کے شروع میں اپنا عقیدہ بھی لکھ دیا کرتے تھے تاکہ لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ ان کا انتقال اہل سنت کے عقیدہ پر ہوا ہے۔ چنانچہ اپنی وصیت میں وہ اس طرح لکھتے ہیں : ’’یہ وہ وصیت ہے جسے فلاں ابن فلاں نے کیا ہے اور وہ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور عیسیٰ اللہ کے رسول اور اس کا کلمہ ہیں جسے مریم کی طرف اللہ نے القا کیا اور اس کی روح ہیں اور جنت حق ہے اور جنم حق ہے اور قیامت آنے والی ہے جس میں کوئی شک نہیں اور اللہ قبر والوں کو دوبارہ زندہ کرے گا، میں اس کی گواہی دیتا ہوں اسی پر جیتا ہوں اور اسی پر مروں گا، اور اسی عقیدہ پر ان شاء اللہ اُٹھوں گا۔‘‘ واللہ اعلم وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ