کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 44
یعنی نماز، زکوٰۃ اور دوسرے واجبات کی شکل میں اللہ کے جو حقوق ان پر تھے، انہوں نے ان کو بھلا دیا تو اللہ نے بھی اُن کو بھلا دیا، یعنی ان کے دینی اور دنیاوی مصالح کو نسیًا منسیًا کر دیا اور مومنوں کو اللہ نے تنبیہ فرمائی کہ ایسے نہ بنیں ۔ جو لوگ وجود باری تعالیٰ کا انکار کرتے ہیں اور مرنے کے بعد زندہ ہو کر اٹھنے اور جنت و جہنم کو جھٹلاتے ہیں وہ محققین علمائے اسلام کے نزدیک یہود و نصاریٰ سے بڑھ کر کافر ہیں اور ان کا ضرر اسلام اور مسلمانوں پر یہودو نصاریٰ سے زیادہ ہے، کیونکہ مسلمان ان کی باتوں سے دھوکا کھا جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے امت محمدیہ پر رحمت کے خیال سے اسلام سے پھر جانے والے (مرتد) کو قتل کرنے کا حکم اپنے نبی کو اسی لیے دیا ہے کہ کہیں ان کے ذریعے سے امت کا عقیدہ و اخلاق خراب نہ ہو جائے، کیونکہ اخلاق و عادات کا اثر ایک دوسرے پر پڑتا ہے۔ جب یہ لوگ اپنے شہروں میں کھلم کھلا الحاد کا اظہار کریں گے تو ان کے اس الحادی پروپیگنڈہ سے زمین میں فتنہ و فساد برپا ہو گا۔ کیونکہ الحاد کا اعلان بگاڑ اور شہر کی تباہی اور بندگان خدا کے اخلاق و عادات کی بربادی کا اصلی جراثیم ہیں ۔ خصوصاً عورتوں اور بچوں میں ، کیونکہ لوگ خیرو شر میں ایک دوسرے کی تقلید کرتے ہیں ۔ لہٰذا جہاں کہیں بھی ایسے لوگ پائے جائیں جو دین کی عداوت کا اظہار کر رہے ہوں اور دلوں میں اس کے انکار اور کراہیت کا بیج بوتے ہوں اور لوگوں کو دین سے رو گردانی اور اس کی تکذیب کی دعوت دے رہے ہوں اور حدود فرائض دین کی عدم پابندی کی تلقین کر رہے ہوں تو سمجھ لو کہ یہی فتنے کی جڑ ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کے خلاف بر سرپیکار ہیں ، اللہ نے ان سے لڑنے مارنے کو ضروری قرار دیا ہے اور انہیں ’’کفر کے پیشوا‘‘ کا خطاب دیا ہے، فرمایا: ﴿وَ اِنْ نَّکَثُوْٓا اَیْمَانَہُمْ مِّنْ بَعْدِ عَہْدِہِمْ وَ طَعَنُوْا فِیْ دِیْنِکُمْ فَقَاتِلُوْٓا اَئِمَّۃَ الْکُفْرِ اِنَّہُمْ لَآ اَیْمَانَ لَہُمْ لَعَلَّہُمْ یَنْتَہُوْنَo﴾ (التوبۃ: ۱۲) ’’اور اگر وہ لوگ عہد کرنے کے بعد اپنی قسموں کو توڑ ڈالیں اور تمہارے دین و اسلام پر طعن کریں تو تم لوگ ان پیشوایان کفر سے لڑو تاکہ وہ اس سے باز آ