کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 38
میں دیکھا جس میں اُن کو پیدا کیا گیا ہے، ارشاد الٰہی ہے: ﴿وَلَقَدْ رَاٰہُ نَزْلَۃً اُخْرٰیo عِنْدَ سِدْرَۃِ الْمُنْتَہٰی﴾ (النجم: ۱۳۔۴ ۱) اور آپ نے ان کو ایک مرتبہ اور دیکھا ہے سدرۃ المنتہیٰ کے پاس، فرشتوں پر ایمان لانا اُن کے دیکھنے پر موقوف نہیں ہے کیونکہ وہ غیبی دنیا کے لوگ ہیں اور اللہ نے ان متقی بندوں کی تعریف کی ہے جو غیب پر ایمان لاتے ہیں لہٰذا وجود باری تعالیٰ پر ایمان لانا بالغیب ہے اسی طرح فرشتوں پر بھی ایمان لانا ایمان بالغیب ہے اور مرنے کے بعد حساب و کتاب کے لیے ا ٹھنا اور جنت و دوزخ پر ایمان لانا بھی ایمان بالغیب ہے۔ کچھ لوگ ایسے ہیں جو اللہ کے موحد مومن بندے ہیں ۔ اللہ نے جن باتوں کی خبر دی ان کو حواس سے محوس کیے بغیر سب کی یقینی تصدیق کرتے ہیں ، ایسی حقیقی تصدیق جس میں شک و شبہے کا کوئی شائبہ نہیں ، اور کچھ لوگ ایسے ہیں جو مادہ پرست ملحد ہیں صرف انہی چیزوں پر ایمان لاتے ہیں جنہیں اپنے حواس سے محسوس کرتے ہیں اور جن چیزوں کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھ پاتے ان کا انکار کر دیتے ہیں اس طرح وہ وجود باری تعالیٰ کو جھٹلاتے ہیں ، ملائکہ و جنت و جہنم کو جھٹلاتے ہیں ۔ ایسے ہی لوگوں کے بارے میں اللہ کا ارشاد ہے: ﴿ہَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّآ اَنْ تَاْتِیَہُمُ الْمَلٰٓئِکَۃُ اَوْ یَاْتِیَ رَبُّکَ اَوْ یَاْتِیَ بَعْضُ اٰیٰتِ رَبِّکَ یَوْمَ یَاْتِیْ بَعْضُ اٰیٰتِ رَبِّکَ لَا یَنْفَعُ نَفْسًا اِیْمَانُہَا لَمْ تَکُنْ اٰمَنَتْ مِنْ قَبْلُ اَوْکَسَبَتْ فِیْٓ اِیْمَانِہَا خَیْرًا قُلِ انْتَطِرُوْآ اِنَّا مُنْتَظِرُوْنَ ﴾ (الانعام: ۱۵۸) ’’یہ لوگ اس امر کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا اُن کے پاس آپ کا رب آئے یا آپ کے کی کوئی بڑی نشانی آئے جس دن آپ کے رب کی بڑی نشانی آئے گی کسی ایسے شخص کا ایمان اس کے کام نہ آئے گا، جو پہلے سے ایمان نہیں رکھتا یا اس نے اپنے ایمان میں کوئی نیک عمل نہ کیا، آپ فرما دیجئے کہ تم منتظر رہو، ہم بھی منتظر ہیں ۔‘‘