کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 37
الْبِرَّمَنْ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ الْمَلٰٓئِکَۃِ وَ الْکِتٰبِ وَالنَّبِیّٖنَ﴾ (البقرۃ: ۱۷۷) ’’نیکی یہ نہیں ہے کہ تم اپنے چہروں کو مشرق اور مغرب کی طرف پھیرو، بلکہ نیکو کار وہ ہے جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر اور فرشتوں پر، اور کتاب الٰہی پر اور نبیوں پر ایمان لے آئے۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْہِ مِنْ رَّبِّہٖ وَ الْمُؤْمِنُوْنَ کُلٌّ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ مَلٰٓئِکَتِہٖ وَ کُتُبِہٖ وَ رُسُلِہٖ﴾ (البقرۃ: ۲۸۵) ’’ایمان لایا رسول اس کتاب پر جو اُس کے رب کی طرف سے اس کی طرف نازل کی گئی اور سب ایمان والے بھی، سب کے سب ایمان لائے اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر۔‘‘ معلوم ہوا کہ ملائکہ پر ایمان شاخ ہے اللہ عزوجل پر ایمان لانے کی اور اُن مقدس کتابوں پر ایمان لانے کی جو اللہ عزوجل نے اپنے انبیاء اور رسولوں پر نازل کی ہیں ۔ فرشتے غیبی مخلوق ہیں ، صاحب عقل ہیں ، اللہ نے ان کو اپنی خدمت اور عبادت کے لیے پیدا کیا ہے، جیسے جنوں اور انسانوں کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔ ان میں عقل و شعور تو ہے لیکن شہوت نہیں وہ اللہ کے معزز بندے ہیں ، اللہ جو کچھ ان کو حکم دیتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کرتے ہیں جس کا ان کو حکم دیا جاتا ہے اور اللہ کے حکم و ارادے سے اپنی شکلیں بدلتے ہیں جیسے جبرائیل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ایسے آدمی کی شکل میں آئے جس کے کپڑے خوب سفید اور بال انتہائی کالے تھے۔ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اصول دین پوچھے اور صحابہ کرام اس کی گفتگو سنتے رہے، جب وہ واپس گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جبرائیل تھے۔ جو تمہیں تمہارا دین سکھانے آئے تھے، ایک مرتبہ انہیں دحیہ بن خلیفہ الکلبی کی صورت میں بھی دیکھا گیا، اور ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ان کی اس ہیبت ناک شکل