کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 34
یَسْمَعُوْنَ﴾ (حٰمٓ السجدہ: ۲۔۴) ’’یہ کلام رحمان و رحیم کی طرف سے اُتارا گیا ہے یہ ایک کتاب ہے جس کی آیتیں صاف صاف بیان کی گئی ہیں ، یہ عربی ہے ایسے لوگوں کے لیے جو دانش مند ہیں بشارت دینے والا اور ڈرانے والا ہے اکثر لوگوں نے رو گردانی کی پھر وہ سنتے ہی نہیں ہیں ۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَکَذٰلِکَ اَوْحَیْنَا اِِلَیْکَ رُوْحًا مِنْ اَمْرِنَا مَا کُنْتَ تَدْرِیْ مَا الْکِتٰبُ وَلَا الْاِِیْمَانُ وَلٰکِنْ جَعَلْنَاہُ نُوْرًا نَہْدِیْ بِہٖ مَنْ نَّشَائُ مِنْ عِبَادِنَا وَاِِنَّکَ لَتَہْدِیْ اِِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍo﴾ (الشوریٰ: ۵۲) ’’اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف وحی کیا روح کو اپنے حکم سے اور آپ نہیں جانتے تھے کہ کتاب اور ایمان کیا ہے لیکن ہم نے اس کو نور بنا دیا جس کے ذریعے سے ہم اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتے ہیں ہدایت دیتے ہیں اور بے شک آپ راہ دکھاتے ہیں صراط مستقیم کی طرف۔‘‘ معلوم ہوا کہ قرآن اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کا کلام ہے جس پر ایمان لانا ضروری ہے۔ اللہ کا ارشاد ہے: ﴿وَ کَلَّمَ اللّٰہُ مُوْسٰی تَکْلِیْمًاo﴾ (النساء: ۱۶۴) ’’اور اللہ نے موسیٰ سے خاص طور پر کلام کیا۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿اَفَتَطْمَعُوْنَ اَنْ یُّؤْمِنُوْا لَکُمْ وَ قَدْ کَانَ فَرِیْقٌ مِّنْہُمْ یَسْمَعُوْنَ کَلٰمَ اللّٰہِ ثُمَّ یُحَرِّفُوْنَہٗ مِنْ بَعْدِ مَا عَقَلُوْہُ وَ ہُمْ یَعْلَمُوْنَ o﴾(البقرۃ: ۷۵) ’’کیا تم امید رکھتے ہو کہ یہ یہود تمہارے کہنے سے ایمان لائیں گے حالانکہ ان میں سے کچھ ایسے گزرے ہیں جو اللہ کا کلام سنتے تھے پھر سمجھ کر اس کو بدل ڈالتے