کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 33
عقیدتنا ان لیس مثل صفاتہ ولا ذاتہ شیء عقیدۃ صائب ’’ہمارا یہ عقیدہ صحیح ہے کہ اللہ کی ذات و صفات کے مثل کوئی چیز نہیں ۔‘‘ نسلم آیات الصفات بأسرہا واخبارہا للظاہر المتقارب ’’ہم آیات صفات کو بتمامہ تسلیم کرتے ہیں اور اس کی خبروں کو قریبی ظواہر پر محمول کرتے ہیں ۔‘‘ ونرکب للتسلیم سفنا فانہا لتسلیم دین المرء خیر المراکب ’’اور ہم محفوظ رہنے کے لیے کشتیوں پر سوار ہوتے ہیں ، کیونکہ آدمی کے دین کی حفاظت کے لیے یہ بہترین سواریاں ہیں ۔‘‘ ۷۔ قرآن پر ایمان لانا، ایمان باللہ کا جز ہے: بے شک قرآن اللہ کا کلام ہے، مخلوق نہیں ہے، ارشاد ہے: ﴿نَزَلَ بِہِ الرُّوْحُ الْاَمِیْنُo عَلٰی قَلْبِکَ لِتَکُوْنَ مِنَ الْمُنْذِرِیْنَo بِلِسَانٍ عَرَبِیٍّ مُّبِیْنٍo﴾ (الشعراء: ۱۹۳۔۱۹۵) ’’اس کو امانت دار فرشتہ لے کر آیا، آپ کے قلب پر تاکہ آپ بھی ڈرانے والوں میں ہو جائیں ، صاف عربی زبان میں ۔‘‘ ﴿قُلْ نَزَّلَہٗ رُوْحُ الْقُدُسِ مِنْ رَّبِّکَ بِالْحَقِّ﴾ (النمل: ۱۰۲) ’’فرما دیجئے کہ اس کتاب کو روح القدس نے آپ کے رب کی طرف سے ٹھیک ٹھیک اُتارا ہے۔‘‘ ﴿تَنْزِیْلٌ مِّنَ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِo کِتٰبٌ فُصِّلَتْ اٰیٰتُہُ قُرْاٰنًا عَرَبِیًّا لِّقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَo بَشِیْرًا وَّنَذِیْرًا فَاَعْرَضَ اَکْثَرُہُمْ فَہُمْ لَا