کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 315
قومیتوں کے بت میں کار فرما دیکھ کر اس کے سامنے سر جھکا دیا۔ لیکن اسلام ان تمام بتوں کو توڑ کر انسان کا سر خالق کائنات ہی کے آستانہ پر جھکانا چاہتا ہے۔ نسلی عصبیتوں اور قومی غرور کے تمام زنجیروں سے اس کی گردن آزاد کر دیتا ہے اب اگر کوئی شخص پھر انہیں زنجیروں میں جکڑ کر امت مسلمہ کی وحدت کو پارہ پارہ اور اس کی صلاحیتوں کو پژ مردہ کر کے اپنی نفسانی اغراض اور ذاتی مفاد کی خاطر خطر ناک کھیل کھیلنا چاہتا ہے تو قوم کو معلوم ہونا چاہیے۔ اے بسا ابلیس آدم روئے ہست پس بہ ہر دستے نہ باید داد دست انسان تمام شیطانوں کا گروہ بنیان مرصوص اور ملت واحدہ کو کھوکھلا کرنا چاہتا ہے، قومی برتری کے نعرے اس گروہ کی امتیازی علامت بالجہر ہے۔