کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 31
’’کیا یہ لوگ کسی خالق کے بغیر خود بخود پیدا ہو گئے یا خود اپنے خالق ہیں ، یا انہوں نے زمین و آسمان کو پیدا کیا ہے، بلکہ یہ لوگ یقین نہیں کرتے۔‘‘ فواعجبا کیف یعصی الا الٰہ ام کیف یجحدہ الجاحد ’’تعجب ہے وہ اللہ کی کس طرح نا فرمانی کرتا ہے یا منکر کس طرح اس کا انکار کرتا ہے۔‘‘ وفی کل شیٔ لہ اٰیۃ تدل علی انہ واحد ’’اور ہر چیز میں اس کی ایک نشانی ہے جو بتاتی ہے کہ بے شک اللہ ایک ہے۔‘‘ اللہ کے رب ہونے پر ایمان لانے کے لیے ضروری ہے کہ اللہ نے جو کچھ اپنی کتاب میں اپنی ذات کی بابت بیان فرمایا ہے اور اس کے رسول نے اس کی توضیح و توصیف کی ہے، سب کی تصدیق کی جائے اور دل سے اس کو تسلیم کیا جائے جیسے کلام، استواء، نزول، وجہ، سمع، بصر وغیرہ کا اثبات، اس امت کے اہل سنت قرآن و حدیث میں آیات صفات کی بابت جو کچھ بیان کیا گیا ہے سب پر ایمان رکھتے ہیں ، اور سب اس کے قائل ہیں کہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے صفات کی بابت جو کچھ ہم تک آیا ہے ان پر ایمان لانا، ان کو تسلیم کرنا حق ہے سب کا کہنا ہے کہ اللہ کی ذات پر اور اس کی طرف سے جو کچھ وارد ہوا ہے ہم اللہ کی مراد کے مطابق ان پر ایمان لاتے ہیں اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاتے ہیں اور ان کی طرف سے جو کچھ پیش کیا گیا ہے سب پر اُن کی مراد کے مطابق ایمان لاتے ہیں ۔ اللہ نے اپنی کتاب میں اپنی بابت جو کچھ بیان کیا ہے اس کی تفسیر یہی ہے کہ اس کی تلاوت کی جائے اور اس کی بابت کسی قسم کی رائے زنی سے سکوت کیا جائے، کسی کو حق نہیں کہ ان آیات کی تفسیر کرے، اہل سنت کا کہنا ہے کہ ’’آیات صفات جس طرح اللہ کے مثل کوئی چیز نہیں وہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔ کیونکہ صفات الٰہی میں کلام کرنا ذات الٰہی میں کلام کرنے کی ایک شاخ ہے، جس طرح اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کی ذلت مخلوقات کی ذات کے مشابہ نہیں ، اسی