کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 29
مَنُوْعًاo اِِلَّا الْمُصَلِّیْنَo الَّذِیْنَ ہُمْ عَلٰی صَلَاتِہِمْ دَائِمُوْنَo﴾ (المعارج: ۱۹۔۲۳) ’’انسان کم ہمت پیدا ہوا ہے جب اس کو تکلیف پہنچتی ہے تو واویلا کرتا ہے اور جب فارغ البالی پہنچتی ہے تو بخیل ہو جاتا ہے، سوائے اُن نمازیوں کے جو اپنی نماز پر قائم رہتے ہیں ۔‘‘ سچ کہا گیا ہے: ’’ہر متدین متمدن ہے۔‘‘ اور نفس اپنی ضلالت سے باز نہیں رہ سکتا جب تک کہ اسے باز رکھنے والا کوئی نہ ہو۔ رہی بے دینی تو یہ سارے فساد کی جڑ، شہروں کی ویرانی، بندگان خدا کے اخلاق کی بربادی کا سبب ہے۔ خصوصاً عورتوں اور بچوں کے حق میں یہی بے دینی ہے جس سے مہلک حادثات اور بدترین فواحشات رونما ہوتے ہیں ، جیسے قتل، شراب خوری عزت و آبرو کی بربادی، ڈاکہ زنی، عورتوں اور بچوں کا اغواء یہ ان بے دینوں کے کارنامے ہیں جن کے مزاج بگڑ چکے ہیں اور طور طریقے خراب ہو چکے ہیں ، نہ اللہ کے یہاں ثواب کی امید نہ عذاب کا خوف ہے، اللہ تعالیٰ ایسے ہی لوگوں کے بارے میں فرماتا ہے: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یُّعْجِبُکَ قَوْلُہٗ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَیُشْہِدُ اللّٰہَ عَلٰی مَا فِیْ قَلْبِہٖ وَہُوَ اَلَدُّ الْخِصَامِo وَاِذَا تَوَلّٰی سَعٰی فِی الْاَرْضِ لِیُفْسِدَ فِیْہَا وَیُہْلِکَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ وَاللّٰہُ لَا یُحِبُّ الْفَسَادَo وَاِذَا قِیْلَ لَہُ اتَّقِ اللّٰہَ اَخَذَتْہُ الْعِزَّۃُ بِالْاِثْمِ فَحَسْبُہٗ جَہَنَّمُ وَلَبِئْسَ الْمِہَادُo﴾ (البقرۃ: ۲۰۴۔۲۰۶) ’’کچھ لوگ ایسے ہیں جن کی دنیاوی باتیں آپ کو اچھی لگتی ہیں اور وہ مافی الضمیر پر اللہ کو گواہ بناتا ہے اور جب پیٹھ پھیرتا ہے تو اس دوڑ دھوپ میں پھرتا رہتا ہے کہ شہر میں فساد کرے اور کسی کے کھیت اور مویشی کو تلف کرے اور اللہ تعالیٰ فساد کو پسند نہیں کرتا اور جب اس سے کوئی کہتا ہے کہ خدا کا خوف کر تو غرور اس کو