کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 276
انہیں بھی اصلی حقیقت کے آئینہ میں اپنے چہرہ کا جائزہ لینا چاہیے کہ ائمہ کرام اور جید علما کا اس بارے میں کیا مسلک و اعتقاد ہے، ذیل میں نقد خطی سے چند ایک حوالے درج کیے جاتے ہیں : (۱)… ((ولا یُحصیص البقطاروی عن النبی صلي اللّٰه عليه وسلم ان نہی عن التجصیص وعن البناء فوق القبر۔)) [1] ’’قبر کو پختہ نہ بنایا جائے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو چونہ گچ بنانے اور ان پر چاندی کا چڑھاؤ کرنے اور ان پر عمارات بنانے سے منع فرمایا ہے۔‘‘ (۲)… ((ان النبی صلي اللّٰه عليه وسلم عن ترفیع القبور و تجصیصہا۔)) [2] ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو چوکور بنانے اور انہیں پختہ بنانے سے منع فرمایا ہے۔‘‘ (۳)… ((ویسنم القبر قدر اشبروہ یربع ولا یجصص ویکرہ ان یبنی علی القبر۔)) [3] ’’قبر کو ایک بالشت برابر اونٹ کے کوہان جیسا اونچا کیا جائے نہ اسے مربع بنایا جائے نہ پختہ اور قبر پر پختہ عمارت بنانا مکروہ ہے۔‘‘ ملا علی قاری مرقات میں حدیث من ابتدع بدعۃ ضلالت کی شرح میں لکھتے ہیں : (۴)… ((وہی ما انکرہ ائمۃ المسلمین کابناء علی القبور و تجصیصہا۔)) ’’بدعت وہ گمراہی ہے جس سے تمام ائمہ مسلمین نے انکار کیا ہے۔ جیسے قبروں پر عمارت بنانا اور ان کو پختہ کرنا۔‘‘ قاضی ثناء اللہ پانی پتی حنفی تفسیر مظہری میں لکھتے ہیں :
[1] فتاویٰ قاضی معان، ص: ۹۲۔ [2] فتح القدیر، ج: ۲، ص: ۲۷۲۔ حافظ ابن ہمام حنفی۔ [3] فتاویٰ عالمگیری مصری، ص: ۷۶، ج: ۱۔