کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 275
قبروں سے متعلق بدعات کا بیان آج کل بے شمار بدعات رائج ہو گئی ہیں ، ان میں قبروں سے متعلق ایسی بدعات مروج ہیں جو شرک پر جا کر ختم ہوتی ہیں سب سے پہلے ہم اس پر بحث کرنا چاہتے ہیں ۔ پختہ قبریں بنانا: قبریں اگر پختہ کی جائیں تو اس سے بہ ظاہر دین کا کچھ بگڑتا نظر نہیں آتا۔ لیکن شارع کی نظر بڑی وسیع اور دور رس ہوتی ہے جن راہوں سے بھی شرک و بدعت داخل ہو کر امت مسلمہ کے دین و ایمان خراب کر سکے، وہ ان تمام راہوں کو سختی سے بند کر دیتا ہے، حدیث ملاحظہ ہو: ((نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم اَنْ یُجَصَّصَ الْقَبَرُ وَاَنْ یُقْعَدَ عَلَیْہِ وَاَنْ یُبْنٰی عَلَیْہِ۔)) [1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبریں پختہ گچ بنانے اس پر بیٹھنے اور اس پر عمارت بنانے سے منع فرمایا۔‘‘ بیٹھنے سے مراد قبر کو لتاڑنا یا اس پر چڑھ کر بیٹھنا نہیں ہے، کیونکہ اس طرح تو کوئی بھی قبروں پر نہیں بیٹھتا، یہاں بیٹھنے کا مطلب یہ ہے، جیسا کہ آج کل لوگوں نے قبروں پر مکان بنا کر مجاورت کاپیشہ اختیار کر رکھا ہے اور قبروں کے جوار میں بڑی بڑی عالی شان عمارات بنا کر سجادہ نشین ہو گئے ہیں ، اور زیارت قبور کے لیے آنے والوں سے باقاعدہ ٹیکس نذرانے اور منتیں وصول کرتے ہیں ۔ ایک مسلمان کے لیے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم و ارشاد ہی بالکل کافی ہے کہ اس کے آگے سر تسلیم جھکایا جائے۔ لیکن وہ لوگ جو اپنے آپ کو حنفی کہلاتے ہیں ،
[1] مسلم، ترمذی، نسائی، ابو داؤد، موطا، احمد، مشکوٰۃ، ص: ۱۴۸۔