کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 272
بدعت ہے: نوافل و مستحباب اور صدقات و خیرات سبھی کو سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر پیش کر کے دیکھا جائے، اصحاب بدعت چونکہ امور مبتدعہ و خدشہ کو امر مستحسن سمجھ کر ادا کرتے ہیں اسی لیے اس کے ثواب کی توقع بھی رکھتے ہیں اور اسی لیے وہ اس فعل سے تائب بھی نہیں ہوتے۔ لیکن سنت کی خلاف ورزی پر مستوجب سزا ہوں گے، اور ان کی قبولیت کے درمیان بدعت ایک بہت بڑا حجاب بن کر حائل ہو جائے گی۔ اہل بدعت کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اتہام: بدعتی زبان سے اگرچہ اس امر کا اقرار نہ کریں لیکن ان کے خلاف سنت عمل سے ثابت ہو رہا ہے کہ واقعی بعض گوشے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اوجھل رہ گئے ہیں جو موجب اجرو ثواب باعث خیرو برکت اور ترقی درجات کا ذریعہ ہیں اس لحاظ سے تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوۂ حسنہ مکمل نہ ہوا۔ جس کی طرف قرآن بار بار توجہ دلاتا ہے۔ یہی تو وہ جرم ہے جس کی بناء پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ صاحب بدعت کی کوئی عبادت قبول نہیں ، اور وہ اسلام سے نکل جاتا ہے۔ آپ کے اسوۂ حسنہ پر مکمل اعتماد، آپ کے نقش قدم کی ٹھیک ٹھیک پیروی آپ کے طریق زندگی پر کامل شرح صدر، آپ کے تعلیم و ہدایت پر قلبی سکون و اطمینان ایک سچے اور کامل ایمان کی علامت ہے۔ بدعت کی عزت اسلام کی توہین ہے: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ وَقَّرَ صَاحِبَ بِدْعَۃٍ فَقَدْ اَعَانَ عَلٰی ہَدَمِ الْاِسْلَامِ۔)) [1] ’’جس نے بدعتی کی تعظیم کی اس نے اسلام کے گرنے پر اس کی امداد کی۔‘‘ ایک اور حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں حوض کوثر پر پہنچا ہوں گا… جو مجھ تک پہنچ گیا اور آب کوثر پی لیا وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا۔ ایک قوم ایسی بھی قریب سے گزرے گی، جو
[1] مشکوٰۃ، ص: ۳۱۔