کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 263
﴿اِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْادِیْنَمُ وَکَانُوْ اشِیَعًا لَّسْتَ مِنْہُمْ فِیْ شَیْئٍ﴾ (الانعام: ۱۵۹) ایک حدیث لائے ہیں : ((عَنْ عُمَرَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ لِعَائِشَۃَ یَا عَائِشُ اِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَہُمْ وَکَانُوْا شِیَعًا، ہُمْ اَصْحَابُ الْبِدَعِ وَاَصْحَابُ الْاَہْوَائِ وَاَصْحَابُ الضَّلَالَۃِ مِنْ ہٰذِہِ الْاُمَّۃِ لَیْسَتْ لَہُمْ تَوْبَۃٌ یَاعَائِشَۃُ اِنَّ لِکُلِّ صَاحِبِ ذَنْبٍ تَوْبَۃٌ غَیْرَ اَصْحَابِ الْبِدَعِ وَاَصْحَابِ الْاَہْوَائِ لَیْسَ لَہُمْ تَوْبَۃٌ وَہُمْ مِّنِّیْ بَرَائَۃٌ۔)) [1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ رضی اللہ عنہا جنہوں نے دین میں تفرقہ ڈالا اور یہ ایک ایسا گروہ ہے جو اس امت کے اصحاب بدعت و الہوا اور اصحاب ضلالت پر مشتمل ہے ان کے لیے کوئی توبہ نہیں ہے۔ ہر خطا کار کے لیے توبہ ہے بجز اصحاب بدعت و الہوا کے، ان کی کوئی توبہ نہیں اور وہ مجھ سے بیزار اور دور ہیں ۔‘‘ تو یہ حدیث غریب ہے۔ لیکن دوسری احادیث اس کے مضمون کی موید و مصدق ہیں لہٰذا اس حقیقت کے اعتراف میں کوئی انکار نہیں کہ ہر اہل بدعت نے باطل احکام اور فاسد عقائد کی تبلیغ و اشاعت سے دین کامل میں چھوٹے چھوٹے نئے گروہ اور فرقے بنا ڈالے اور مسلمانوں کی ملی وحدانیت اور اجتماعی طاقت کو کھوکھلا کرنے کا باعث بنے اسی لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے انتہائی بغض و نفرت کا اظہار فرمایا ہے۔ اہل بدعت کی مجالس سے اجتناب کا حکم: ﴿فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّکْرٰی مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ﴾ (الانعام: ۶۸) کی تفسیر شوکانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : اہل بدعت کلام الٰہی میں تحریف کرتے ہیں اور کتاب و سنت کے احکامات سے کھیلتے ہیں اور ان کی تاویلات و مطالب کو اپنی گمراہ خواہشات اور
[1] تفسیر امام شوکانی، ص: ۱۷۵، ج: ۲۔