کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 262
ثابت نہ ہو تو وہ بدعت ہے، کیونکہ اگر وہ اچھا کام ہوتا تو اصحاب کبار ضرور اس کام کو ہم سب سے پہلے کرتے، کیونکہ انہوں نے کسی اچھی خصلت اور خیر و بھلائی کے کسی پہلو کو تشنہ عمل نہیں چھوڑا بلکہ وہ ہر نیکی کے کام میں ہم سے سبقت لے گئے ہیں ۔‘‘ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ((کل عبادۃ لم یتعبدہا اصحاب رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم فلا تعبدوہا۔)) [1] ’’ہر وہ عبادت جو اصحاب رسول نے اختیار نہیں کی تم اسے مت کرو۔‘‘ بخاری کی ایک اور حدیث میں آتا ہے جسے ابن عباس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا کہ اللہ کے نزدیک تین قسم کے لوگ البغض و مردود ہیں ، ان میں ایک وہ ہے جو اسلام میں طریقہ جاہلیت کا طلب ہو۔ (۲) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آخری زمانہ میں دجال اور کذاب تمہارے پاس ایسی احادیث پیش کریں گے جو تم نے اور تمہارے آباء و اجداد نے سنی ہی نہ ہوں گی، تم ایسے غداروں سے بچ کے رہو۔ تاکہ تمہیں یہ فتنہ و ضلالت میں نہ ڈال دیں ۔ اس پر صاحب مرقات نے حاشیہ پر یہ تشریح کی ہے: ((یتحدثون بالاحادیث الکاذبَۃِ وتبتدعون احکامًا باطلۃً واعتقادات فاسدۃ!۔)) ’’یعنی جھوٹی احادیث بیان کریں گے باطل احکام اور فاسد اعتقادات ایجاد کریں گے۔‘‘ اگر آپ غور کریں گے تو یہی وہ واضح علامت ہیں اہل بدعت کی جن کے ذریعہ وہ بہت جلد شناخت کیے جا سکتے ہیں ۔ بیہقی شعب الایمان میں ایک حدیث زیر آیت:
[1] الاعتصام، ص: ۱۱۳۔