کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 260
’’بہترین بیان اللہ کی کتاب ہے اور بہترین نمونہ زندگی اللہ کے رسول کی سیرت ہے اور بدترین کام وہ ہیں جو نئے نئے گھڑے جائیں ہر بدعت گمراہی ہے اور گمراہی دوزخ میں لے جانے والی۔‘‘ کلام اللہ اگر تیس پاروں میں سمٹ جائے تو وہ قرآن ہے اور عملی زندگی میں پھیلے تو وہ سنت رسول اللہ اور اسوہ حسنہ ہے، جس کی پیروی کے لیے بار بار تاکید کی گئی ہے اور دنیا میں صرف یہی حق ہے۔ [فماذا بعد الحق الا الضلال] سنت نبوی کے بعد سب کچھ بدعت ہے اور سر تا سر گمراہی اور خیر و خوبی کی کوئی ادا، اسوۂ حسنہ نے چھوڑی نہیں ، اور شر ومصیبت کے کسی شوشہ کو اپنے اندر داخل نہیں ہونے دیا جب اس قسم کے جوہروں سے اسوۂ حسنہ کا خمیر گوندھا گیا۔ تو پھر اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا: ﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ﴾ (الاحزاب: ۲۱) خلاصہ: بدعت وہ طریقہ و عمل ہے جو دین الٰہی میں از راہ ثواب اختیار کیا جائے، جس کی مثال آپ کی سیرت و عمل اور خیر القرون میں نہ ملتی ہو۔ لہٰذا یہ گمراہی ہوئی اور ہر گمراہی جہنم میں دخول کا سبب ہے، کیونکہ خیرو برکت اور رشد و ہدایت تو تمام کی تمام کتاب و سنت میں سمٹ کر آ گئی ہے۔ اس کے باہر بجز ضلالت کے اور کچھ نہیں ہے۔ دنیا میں کہیں بھی کوئی خوبی و بھلائی نظر آتی ہے تو وہ صرف اللہ کے رسول کے فیض نبوت کا نتیجہ ہے۔ بدعتی کی کوئی عبادت مقبول نہیں : حدیث میں آتا ہے: ((قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم لَا یَقْبَلُ اللّٰہُ بِصَاحِبِ بِدْعَۃٍ صَوْمًا وَلَا صَلٰوۃً وَلَا صَدَقَۃً وَلَا حَجًّا وَلَا عُمْرَۃً وَلَا جِہَادًا وَلَا ہَوْنًا وَلَا عَدْلًا یَخْرُجُ مِنَ الْاِسْلَامِ کَمَا تَخْرُجُ الشَّعْرَۃُ مِنَ الْعِجِیْنِ۔)) [1]
[1] ابن ماجہ: ۶۔ ترغیب و ترہیب۔