کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 256
صرف بدن کو نقصان پہنچاتے ہیں اور ان کو کھا کر مرنے والے اللہ کے یہاں شہید سمجھے جاتے ہیں ، لیکن شراب تو بدن اور عقل اور دین سب کو تباہ کرتی ہے۔ اور جو شخص اللہ سے اس حالت میں ملے گا کہ شراب نوشی کو جائز سمجھتا تھا تو وہ اللہ سے بت پرست کی طرح ملے گا۔ لہٰذا اسلامی اخوت اور عربی نخوت کا تقاضا ہے کہ اس نقصان دہ پیر کی تجارت سے نفرت کی جائے کیوں نہ ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب اور اس کے بیچنے والے اور خریدنے والے پر لعنت فرمائی ہے۔ اور اس کی قیمت اور نفع کا کھانا حرام گردانا: ﴿فَمَنْ جَآئَ ٗہ مَوْعِظَۃٌ مِّنْ رَّبِّہٖ فَانْتَہٰی فَلَہٗ مَا سَلَفَ وَ اَمْرُہٗٓ اِلَی اللّٰہِ وَ مَنْ عَادَ فَاُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ النَّارِ ہُمْ فِیْہَا خٰلِدُوْنَ﴾ (البقرۃ: ۲۷۵) ’’جس کے پاس اس کے رب کی طرف سے نصیحت آئی اور وہ باز آیا اس نے جو کچھ کیا کیا اور اس کا معاملہ اللہ کی طرف ہے اور جو دوبارہ کرے تو یہی جہنم والے ہیں جس میں ہمیشہ وہ رہیں گے۔‘‘ الا ان شرب الخمر ذنب معظم یزیل صفات الآدمی المسدد ویلحق بالانعام بل ہو دونہا ویخلط فی أفعالہ غیر مہتد یزیل الحیا عنہ ویذھب بالغنی ویوقع فی الفحشاء قتل التعمد فکل صفات الذم فیہا تجمعت لذا سمیت ام الفجور فاسند ’’یاد رکھو! شراب نوشی بڑا گناہ ہے جو ایک اچھے آدمی کی صفات کو ختم کر دیتی ہے اور جانور بلکہ اس سے بھی نیچے پہنچا دیتی ہے اور آدمی کے افعال میں نامناسب باتیں ملا دیتی ہے انسان سے حیا دور کرتی ہے اور اس کی دولت کو ختم کرتی ہے