کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 253
وہاں والوں کے لیے یہ حد وہاں چالیس دن بارش سے بہتر ہے اور اس لیے بھی کہ حد کے قائم کرنے سے سوسائٹی کی اصلاح ہوگی اور اس میں خرابیاں کم ہوں گی۔ ۹۔ شرابی کی سزا کوڑے مارنا جرم کے مطابق ہے: اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کی سزا چالیس کوڑے مقرر کی ہے۔ اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی چالیس اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسی (۸۰)۔ اور یہ سب مسنون ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شراب پئے اس کو کوڑے مارو، دوبارہ پھر پئے تو کوڑے مارو اور سہ بارہ پھر پئے تو کوڑے مارو‘‘ اور آپ نے فرمایا: ’’جو شخص حدود اللہ میں سے کسی حد کے مقابل اپنی شفاعت کو پیش کرے تو وہ حکم الٰہی کی مخالفت کرتا ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ﴿تِلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ فَلَا تَعْتَدُوْہَا ﴾ یہ اللہ کی حدیں ہیں ان سے تجاوز نہ کرو۔ اور حدود اللہ، اللہ کی حرام کی ہوئی چیزیں ہیں ۔ لہٰذا حد کے جاری کر دینے سے اس گناہ کا کفارہ بھی ہو جاتا ہے اور اس کے دوبارہ ارتکاب سے تنبیہ بھی ہو جاتی ہے اور دوسروں کے لیے بھی نصیحت ہو جاتی ہے۔ اور بہتر وہ آدمی ہے جو دوسرے سے نصیحت حاصل کرے۔ اور حد کے اجراء سے اس جرم کی اشاعت بھی کم ہو جاتی ہے اس لیے کہ حد اپنے اثر و انجام کے اعتبار سے لوگوں کے لیے رحمت ہے خواہ لوگ اس کو عذاب سمجھیں ۔ دشمنان اسلام جو حد کے اجراء کو سنگدلی اور بربریت سمجھتے ہیں یہی لوگ زمین میں فساد برپا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور جرم اور مجرموں سے چشم پوشی کرکے جرم کو بڑھانے کا سبب بنتے ہیں ۔ اور ان کی نرم دلی دنیا کو فساد سے بھر دیتی ہے۔ اس لیے کہ جو شخص سزا سے بچا وہ بے ادب ہوا۔ اور لاٹھی نافرمان کی تنبیہ ہے۔ یہی لوگ ہمیشہ مسلمانوں کو ان عیوب کے ساتھ متہم کرتے ہیں ۔ پھر یہی لوگ ان ایٹم بموں کو بناتے ہیں جو کروڑوں آدمیوں کی ہلاکت کا سبب بنتے ہیں ۔ جن میں بے گناہ بوڑھے، بوڑھیاں ، حاملہ عورتیں بچے اور جانور بھی ہیں اور یہ کھیتی اور نسل کو تباہ کرتے ہیں پس بخدا حقیقت میں بربریت اور فساد عظیم تو یہ ہے۔ اور اللہ ان مفسدوں کو پسند نہیں کرتا۔ اور تمام اچھے اور برے لوگ شراب کے نقصانات اور افراد اور سوسائٹی اور جوانوں اور