کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 251
منتقل ہوئیں ۔ انہی اسباب کی بنا پر بہت سے مشرکین عرب نے جاہلیت میں شراب اپنے اوپر حرام کر لی تھی، اسلام کے حرام کرنے سے پہلے ہی، ان میں سے ایک کا کہنا ہے کہ میں کس طرح شراب پیوں جو میری عقل کو ضائع کرتا ہے اور مجھ کو پاگل کرتا ہے۔ یہاں تک کہ نصاریٰ بھی اپنے کفر اور ضلالت کے باوجود اجتماعات منعقد کر رہے ہیں کہ نشہ آور چیزوں کو حرام کرنے پر بحث کی جائے۔ جب انہوں نے لڑکیوں اور لڑکوں کے اخلاق کی تباہی اور شراب کے ہاتھوں گھروں اور خاندانوں کی ویرانی کا مشاہدہ کیا۔ لیکن وہ اس کے روکنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ کیونکہ ان کی تربیت ہی شراب کی محبت کے ماحول میں ہوئی ہے اگرچہ وہ مکمل شراب بندی میں کامیاب تو نہیں ہو سکے لیکن وہ اس کو کم سے کم مقدار میں پینے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ یہاں تک کہ وہ ایک گلاس جس کو ان میں سے کوئی پیتا ہے تو اس کو انگوٹھے کی ایک انگلی کے برابر ہی سمجھتا ہے، اور کتنے تو ایسے ہیں جنہوں نے اس کو مکمل توبہ کر لی اور بہت سے ڈاکٹروں نے شراب کے نقصانات پر لکھا ہے۔ قانونی عدالتیں ، حوادث و جرائم اور شراب سے پیدا ہونے والی برائیوں اور خبروں سے بھری پڑی ہیں اور شراب رشتہ داروں اور زوجیت کی محبت کے خاتمہ کا بھی بڑا سبب ہے۔ علماء اور امراء اور وزراء اور مجالس شوریٰ کا فرض تھا کہ وہ اپنے دین اور وطن کی سرحدوں کے محافظ بن جاتے اس کی حفاظت کرتے کہ اس میں فساد کو تباہ کرنے والی چیزیں داخل نہ ہونے پائیں اور خاص طور پر عورتوں اور بچوں کے لیے، اور جب ان لوگوں نے اپنے فرض کی ادائیگی میں کمی کی اور اپنے وطن کی حفاظت کو چھوڑ دیا اور شرابوں کو شرابیوں ، اور دکانوں تک بیچنے کی چھٹی دے دی۔ اس طرح شراب ہر چھوٹے بڑے کے ہاتھ میں ملنے لگی۔ اس وقت انہوں نے اس کو الوداع کہا اور وہ سمجھتے تھے کہ وہ سب کے سب اس کے جرم اور گناہ میں غرق ہو جائیں گے اور زندگی بھر اس کی بیماریوں اور نقصانات کے غلام رہیں گے۔ پھر ایک دوسرے کی پیشوائی بھی کرے گا، یہاں تک کہ سب کے سب اسی میں ڈوب جائیں گے۔ اور دھکیلنا اُٹھانے سے آسان ہے۔ اور اس سے بچنے کی تم میں طاقت نہیں ،ا ور اگر اللہ ایک دوسرے کو دفع نہ کرتا رہے تو زمین فساد سے بھر