کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 250
لیکن نام اشیاء کی حقیقت نہیں بدل سکتے۔نیز فرمایا: ’’اس امت کے کچھ لوگ لہو و لعب اور شراب نوشی میں رات گزار دیں گے صبح اٹھیں گے تو مسخ ہو کر بندر اور سور بن جائیں گے۔‘‘[1] ۸۔ شرابی سور اور بند ر کی خصلت رکھتا ہے: یہ مسخ صوری ہوگا، یعنی بندر اور سور کے اخلاق میں تبدیل ہو جائیں گے، ایک دوسرے پر سوار ہوگا، اور ان سے مروت، غیرت، حیاء، اور عفت اور حسن خلق ختم ہو جائے گا اور اس مسخ کا نشان ان کی پیشانی اور اخلاق پر ظاہر ہوگا۔ صاحب نظر لوگ اس کو پہچان لیں گے کبھی کبھی یہ مسخ حقیقتاً بھی ہوگا۔ جیسا کہ ان سے پہلے والوں کے ساتھ ہو چکا ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کیا شراب دوا ہو سکتی ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’وہ دوا نہیں بیماری ہے۔‘‘ [2] کتنے تعجب کی بات ہے شراب میں اتنی مصیبتیں اور نقصانات ہیں پھر بھی اس کی محبت اندھا اور بہرا بنا دیتی ہے اور اس کا چاہنے والا اس کے نقصانات کو محسوس نہیں کرتا نہ اس کے ذریعے سے دوسروں کو پہنچنے والی تکالیف کا خیال کرتا ہے۔ ؎ سکران سکرہوی وسکر مدامۃ فمتی افاقۃ من بہ سکران ’’بد مست خواہشات سے بد ہوش ہے اورسدا پینے کا بد مست ہے، اس کو کب افاقہ ہو سکتا ہے جو ہمیشہ نشہ میں رہتا ہے۔‘‘ ورنہ اس کا نقصان تو روح اور جسم مال اور اولاد، عزت و آبرو سب کو پہنچتا ہے۔ کتنی نعمتیں برباد کیں اور کتنی سزائیں جھیلیں اور کتنے گھر ویران کیے اور کتنے تجاوز کو فقیر بنایا، اور کتنی صحیح عقل، عدل اور حسن تدبیر اور کمال فکر سے جہالت اور خیال اور بڑے فسادات کی طرف
[1] احمد : ۵/ ۸۴، ح: ۵۵۶۲۔ [2] ابو داؤد ، باب فی الادویۃ الخمر: ۳۸۷۵۔