کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 249
’’جب ہم پی لیتے ہیں تو تم ہم کو اس حالت میں چھوڑتے ہو کہ ہم بادشاہ اور شیر ہیں جس سے ملاقات کی ہمت نہیں کی جا سکتی۔‘‘ ۶۔ شراب اور اس سے متعلق دس آدمیوں پر لعنت: اس کے بعد شرابی انہی خیال میں مست ہو کر گھر لوٹتا ہے اور اپنے اہل و عیال اور عوام الناس کو مارتا پیٹتا اور ان کے ساتھ بد سلوکی کرتا ہے اس طرح اس کا خوف اور وحشت گھر والوں پر بیٹھ جاتا ہے۔ لوگ اس کے دبدبہ سے ڈرنے لگتے ہیں کیونکہ اس نے اس عقل کی نعمت کو ختم کر ڈالا ہے جس سے اللہ نے اس کو عزت دی تھی اور خود کو پاگلوں میں شامل کر لیا ہے۔ تعجب ہے کہ ایک عقل مند پاگل پن کو کیسے پسند کرتا ہے، اگر وہ نشہ کی حالت میں گاڑی چلاتا ہے تو اس سے تکلیف اور سخت جنگ و جدال کا ظہور ہوتا ہے۔ یہی اسباب ہیں جن کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا غصہ شراب پر بھڑکا آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ لعنت فرمائے شراب پر، اس کے پینے والے پر، پلانے والے پر اور بیچنے والے پر اور خریدنے والے پر، کشید کرنے والے پر کرانے والے پر، اٹھانے والے پر، جس کی طرف اٹھایا گیا اس پر، یہ سب لوگ لعنت میں گرفتار ہیں ۔‘‘ [1] ۷۔پکا شرابی مومن نہیں : نیز آپ نے فرمایا: ’’جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ اس دستر خوان پر نہ بیٹھے جس پر شراب کا جام گردش میں ہو۔‘‘[2] نیز فرمایا: ’’آخر زمانہ میں لوگ شراب پئیں گے اور اس کا نام دوسرا رکھیں گے۔‘‘[3]
[1] ابوداود، باب العنب یعصر الخمر: ۳۶۷۶۔ [2] طبرانی: ۹/ ۳۹۳، ح: ۱۱۳۰۰۔ [3] طبرانی: ۹/ ۳۲۶، ح: ۱۱۰۶۵۔