کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 247
اپنے شاگردوں کے لے پیشوا ہوتے ہیں اور طلبہ کا ان پر اعتماد ان کے قول و عمل سے متاثر ہونے کا بڑا سبب ہے۔ اس لیے کہ تلامذہ کا تعلق اساتذہ کے ساتھ ایسا ہی ہے جیسا جسم کے تمام اعضاء کا زبان کے ساتھ۔ زبان کے بارے میں سب اعضاء کہتے ہیں کہ ہمارے بارے میں اللہ سے ڈر اگر تو سیدھی رہی تو ہم بھی سیدھے رہیں گے اور اگر توٹیڑھی ہو گئی تو ہم بھی ٹیڑھے ہو جائیں گے۔ وہ مشروبات جو مباح اور مفید ہیں اور جسم اور عقل کی صحبت کو بڑھاتے ہیں ۔ وہ ان خبیث مشروبات سے آدمی کو بے نیاز کر دیتے ہیں جن کا ضرر ان کے نفع سے بڑھا ہوا ہے۔ لیکن جیسا کہ کہا گیا کہ کسی چیز کی محبت آدمی کو اندھا اور بہرہ کر دیتی ہے۔ لہٰذا اس کا پرستار نہ اس کے خلاف کچھ سنتا اور نہ دوسروں کے لیے اس کی تکلیف و ایذاء کا خیال کرتا اور جہنم خواہشات سے گھیر دی گئی ہے… ؎ والنفس کالطفل ان تترکہ شب علی حب الرضاع وان تفطمہ ینفطم ’’اور نفس بچے کی طرح ہے اگر تم اس کو چھوڑ دو گے دودھ کی محبت پر وہ مستعدد رہے گا۔ اگر چھڑا دو گے تو چھوڑ دے گا۔‘‘ کیا تمہیں معلوم ہے کہ کتاب و سنت کے ذریعے سے کون سی شراب حرام کی گئی ہے؟ یہ ہر وہ چیز ہے جس کی بڑی مقدار اگر نشہ آور ہے تو تھوڑی مقدار بھی حرام، اور شراب چاہے جس چیز کی ہو جیسا کہ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جس چیز کی کثیر مقدار نشہ آور ہو اس کو منہ بھر کر پینا بھی حرام ہے۔ یہی وہ شرعی معیار ہے جس سے حرام شراب کو پہچانا جاتا ہے۔ اس لیے کہ شراب تو چھو ہارے کی بھی بنتی ہے اور انگور کی بھی اور جو اور چاول کی بھی، اور نئے نئے مشروبات سے بھی بنائی جاتی ہے، جس کا لوگ کوئی نام نہیں رکھتے۔ لہٰذا تم یہ نہ بھولنا کہ جو چیز بھی بڑی مقدار میں نشہ آور ہو اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے چاہے وہ شراب کسی چیز کی ہو۔ یہاں تک کہ اگر کسی چشمہ کا پانی پینے سے نشہ پیدا کرتا ہے تو اسی شرعی میزان کا اعتبار کر کے ہم اس کو حرام شراب کا حکم دیں گے۔