کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 244
والعقل فی معنی العقال ولفظہ فالخیر یعقل والسفاہ یحلہ ’’اور عقل عقال کے معنی میں ہے یعنی خیر اس کو بند کرتا ہے اور کمینہ پن اس کو کھول دیتا ہے۔‘‘ یعنی عقل عقل مند کو بھلائی کے کرنے اور برائی سے رکنے پر پابند کرتی ہے اور بیوقوفی اس بندھن کو کھول دیتی ہے، اور بیوقوف کو طرح طرح کی گمراہی، جہالت اور شراب خوری وغیرہ کی برائیوں میں بھٹکتا چھوڑ دیتی ہے۔ ﴿وَمَنْ یُّرِدِ اللّٰہُ فِتْنَتَہٗ فَلَنْ تَمْلِکَ لَہٗ مِنَ اللّٰہِ شَیْئًا﴾(المائدۃ: ۴۱) ’’اور اللہ جس کو فتنہ میں مبتلا کرنا چاہے تو وہ اس کے مقابلہ میں کچھ نہیں کر سکے گا۔‘‘ قبحا لہا تیک العقول فانہا عقال علی اصحابہا وعقاب ’’بڑی قباحت ہے ان عقلوں کے لیے جو اپنے مالک پر بندھن اور عذاب ہیں ۔‘‘ سگریٹ نوشی سے بچنے کے لیے بھی ایسا ہی کیا جاتا ہے جو جسم کے لیے بہت ہی نقصان دہ ہے اور سگریٹ تمباکو کا نام ہے خواہ وہ سگریٹ کی شکل میں ہو یا حقے کی، اور دنیا بھر کے بڑے بڑے اطباء نہایت سختی کے ساتھ سگریٹ نوشی سے منع کرتے ہیں ، کیونکہ وہ اس کے نقصانات کو اچھی طرح جانتے ہیں ، تمباکو نوشی صحت کو بیکار کر دیتی ہے اور بے شمار قسم کی بیماریوں کو جنم دیتی ہے انہیں وجوہات کی وجہ سے اکثر علماء نے اس کو حرام قرار دیا ہے۔ لہٰذا ہر عقل مند کا فرض ہے کہ خود کو تمباکو نوشی سے بچائے اور اگر وہ اس میں مبتلا ہو تو اس سے توبہ کرے تاکہ اس کی صحت محفوظ رہے اور اس کے بال بچے بھی اس سے بچیں ۔ کیونکہ وہ لوگ اسی کے طور طریقہ پر چلیں گے اور اس کی سیرت کی اقتداء کریں گے، اور اس زمانے میں طب جدید نے بھی اس کے نقصانات اور برے نتائج کی تحقیق کی ہے کہ وہ پینے والوں کو بہت جلد خراب کر دیتی ہے، اور کچھ اطباء نے تو اسے سانپ سے تشبیہ دی ہے جو آدمی کے جسم سے لپٹا