کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 241
۵۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی بے مثال توبہ: انصار کی ایک جماعت شراب کی حرمت سے قبل ابو طلحہ کے گھر میں شراب پینے کی نیت سے جمع تھی۔ باہر انہوں نے شور سنا۔ ابو طلحہ نے انس بن مالک سے کہا دیکھو کیسا شور ہے۔ وہ نکلے اور آ کر کہا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منادی ہے کہ جو اعلان کر رہا ہے کہ شراب حرام کر دی گئی ہے اس وقت پیالے لوگوں کے ہاتھوں میں تھے، سنتے ہی پیالے دیواروں پر پھینک کر توڑنے لگے اور ساتھ ساتھ کہتے جاتے تھے اللہ اور اس کے رسول کے لیے سمع و طاعت ہم پر فرض ہے۔ پھر وہ لوگ بازار میں نکلے اور جہاں شراب کے مٹکے تھے انہیں وہ ہتھوڑوں سے توڑتے جاتے تھے یہاں تک کہ شراب کی نالیاں بہنے لگیں ۔ کچھ لوگ کہتے تھے کہ آج سے قبل ہم اس شراب کی بڑی عزت کرتے تھے، اور جب اللہ نے اسے حرام کر دیا تو اس کی خرید و فروخت اور ہر چیز کو بھی حرام کر دیا جو اس کے پینے کا باعث بنے اور ابو طلحہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کچھ یتیم ان کی پرورش میں ہیں جن کی ملکیت میں شراب ہے کیا وہ اس کو سرکہ بنا دیں آپ نے اس سے منع فرمایا، اور اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب پر لعنت فرمائی اور اس کے کشید کرنے والے پر، بنوانے والے پر پلانے والے پر اور پینے والے پر اور اس کے بیچنے والے پر اور اس کے خریدنے والے پر، اس کے اٹھانے والے پر، جس کے پاس اُٹھا کر لے جائی جائے اس پر، ان سب یکساں لعنت ہے کیونکہ یہ لوگ اس حرام و بیہودہ کام میں ایک دوسرے کے مددگار ہیں ۔ شراب کی قباحت کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہمارے لیے کافی ہے: ((لَا یَشْرَبُ الْخَمْرَ حِیْنَ یَشْرَبُہَا وَ ہُوَ مُوْمِنٌ۔)) [1] ’’شرابی شراب پینے کے وقت مومن نہیں ہوتا۔‘‘ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ جس کو شراب پینے کی عادت پڑ جائے اور اس کی محبت جاگزیں ہو جائے تو پھر اس کو چھوڑنا اس سے توبہ کرنا بہت مشکل ہے۔ اس لیے جب بھی اس کے
[1] بخاری ، باب لا یشرب الخمر: ۶۷۷۲۔ مسلم: ۵۷۔