کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 239
پہلے ہی سے میرے خلاف کینہ تھا، پھر ان کے درمیان سالہا سال تک کے لیے جنگ کی آگ بھڑک اٹھی یہاں تک کہ اللہ نے اس کو اسلام اور بعثت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے سمجھا دیا اور یہ آیت نازل فرمائی: ﴿وَاذْکُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ اِذْ کُنْتُمْ اَعْدَآئً فَاَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِکُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِہٖٓ اِخْوَانًا﴾ (آل عمران: ۱۰۳) ’’یاد کرو کہ تم دشمن تھے اللہ نے تمہارے دلوں کو جوڑ دیا اور تم اللہ کی نعمت سے بھائی بھائی ہو گئے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشج عبدالقیس سے فرمایا کہ بتاؤ یہ کیسا زخم ہے جو میں تمہارے چہرے پر دیکھ رہا ہوں ، اس نے کہا یا رسول اللہ! میری قوم کے ایک شخص نے شراب پی اور نشہ میں ہوا اور اونٹ کی ایک ڈاڑھ سے مجھ کو مار کر زخمی کر دیا۔ تو آپ نے فرمایا بے شک اللہ شراب کو ہلاک کرے جو شرابی کے ساتھ ایسا ہی کرتی ہے، اور ابن رجب نے لطائف کے اندر ذکر کیا ہے کہ ایک شخص شراب پیا کرتا تھا اور اس کی ماں اس کو پینے سے منع کرتی تھی ایک دن وہ تنور گرم کر کے بیٹھی ہوئی تھی کہ اس کا بیٹا شراب کے نشے میں دھت ہو کر آیا اور اپنی ماں کو تنور میں اُٹھا کر پھینک دیا اور وہ جل گئی۔ یہ تو شراب کی عداوت کا ذکر تھا۔ رہی جوے کی عداوت تو جواری جب اپنے ساتھی پر غالب آ جاتا ہے اور اس کا مال غبن کر لیتا ہے تو وہ اس کی عداوت اور بغض کو اس مال کے چھن جانے کی وجہ سے جو اس کے نزدیک اس کے گھر کی بنیاد اور خلاصہ ہوتا ہے اس کی عداوت کو دل میں چھپا لیتا ہے، اور یہ عداوت اس لیے بھی ہوتی ہے کہ یہ باطل کے ذریعے سے اس کا مال کھا رہا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی زبان سے ہر اس عمل سے منع فرمایا ہے جو مسلمانوں میں عداوت اور بغض کا سبب بنے۔ اللہ کا فرمان ہے: ﴿وَ یَصُدَّکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہِ وَ عَنِ الصَّلٰوۃِ﴾ (المائدۃ: ۱۰۳)