کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 238
۳۔ عداوت و بغض کا مصدر: شراب کا تیسرا وصف قرآن کریم نے ان لفظوں میں بیان کیا ہے: ﴿فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ﴾ شراب سے دوری کرنے کے لیے مبالغہ کا صیغہ استعمال کیا گیا ہے یعنی حکم ہے کہ شراب سے پوری طرح دور رہو یعنی شراب ایک طرف اور تم ایک طرف رہو۔ ’’اجتنبوہ‘‘کا لفظ ممانعت کے لیے دَعُوہٗ سے یا اُتْرُ کُوْہ سے زیادہ سخت ہے تاکہ تم فلاح پا سکو۔ معلوم ہوا کہ آیت اشارہ کر رہی ہے کہ شرابی فلاح سے دور اور فساد اور گناہ میں غرق رہتا ہے۔ ﴿اِسْتَحْوَذَ عَلَیْہِمُ الشَّیْطَانُ فَاَنْسٰہُمْ ذِکْرَ اللّٰہِ اُوْلٰٓئِکَ حِزْبُ الشَّیْطَانِ﴾ (المجادلہ: ۱۹) ’’شیطان ان پر غالب آگیا اور ان کو یاد الٰہی سے بھلا دیا یہی شیطان کا گروہ ہے۔‘‘ شراب سے ممانعت کے لیے چوتھی بات اللہ نے یہ فرمائی: ﴿اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃَ وَ الْبَغْضَآئَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ﴾ (المائدۃ: ۹۱) ’’شیطان چاہتا ہے کہ شراب اور جوے کی وجہ سے تمہارے درمیان عداوت اور بغض پیدا کر دے۔‘‘ شراب کی عداوت معروف و محسوس چیز ہے وہ اس طرح کہ آدمی جب شراب پی کر بدمست ہوتا ہے تو اپنے اہل و عیال کے ساتھ ہذیان بکتا ہے ان کے ساتھ مار پیٹ اور گالی گلوچ کرتا ہے، اس لیے کہ اس نے قوت عمل کو اپنے پاس سے دور کر دیا ہے۔ جس سے اللہ نے اس کو عزت دی تھی۔ انصار کی ایک جماعت جاہلیت کے زمانہ میں شراب کی حرمت سے قبل ایک شراب خانہ میں بیٹھی ہوئی تھی۔ وہاں وہ خوب شراب پی کر بدمست ہوئے اور پھر ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہو کر مار پیٹ کرنے لگے۔ جب ہوش میں آئے اور نشہ دور ہو گیا تو ایک نے دوسرے کے بارے میں کہا کہ اللہ کی قسم! فلاں نے میرے ساتھ ایسا اس لیے کیا کہ اس کے دل میں