کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 237
آدمی بلند مرتبہ لوگوں کے ساتھ عزت و شرافت اور حسن خلق کے ساتھ گزارا کرتا ہے کہ اسے شراب کا چسکا لگتا ہے اور نشہ اس کے سر میں سرایت کر جاتا ہے، اس وقت وہ فضائل سے الگ ہو جاتا ہے اور بری عادتیں اس کے اندر پیدا ہو جاتی ہیں اور اپنے اہل و عیال اور اقارب و پڑوسیوں سے بھی وحشت کرنے لگتا ہے، مصائب اس کو گھیر لیتے ہیں ، خاص طور پر چہرے پر بد نمائی ظاہر ہو جاتی ہے اور گھر والوں پر اس کی وحشت طاری ہو جاتی ہے لوگ اس کے متوقع حملہ کے خوف سے ہر وقت ڈرتے رہتے ہیں کیونکہ اس نے اپنے اندر سے اس عقل کی نعمت کو دور کر دیا ہے جس سے اللہ نے اس کو عزت دی تھی اور اب وہ دیوانہ بنا گیا ہے، اور تعجب ہے ایک صاحب عقل شخص جنون کو کیسے پسند کرتا ہے؟ اور شراب کی مذمت کے لیے یہی کافی ہے کہ قرآن نے اس کے دس اوصاف بتائے ہیں ان میں سے ہر ایک سے اپنے دین آبرو اور جسم کی حفاظت کے لیے دور رہنا چاہیے۔ قرآن نے شراب کو ’’رجس‘‘ کہا ہے۔ رجس نجس و خبیث چیز کو کہتے ہیں جب جسم اس نجس اور خبیث چیز سے پرورش پائے گا تو نجس و خبیث ہی ہوگا، کیونکہ غذا اور غذا کھانے والے سب برابر ہی ہوتے ہیں اور ہم شرابی کو اس کے لڑکوں بیٹیوں سے بھی دور رکھتے ہیں ۔ کیونکہ وہ اس سے متاثر اور داغدار ہوتے ہیں اور بیماری و تکالیف اور جنون وغیرہ کے شکار ہوتے ہیں اس لیے کہ وہ نجس نطفہ سے بنے ہوتے ہیں جو خبیث بیج کے مانند ہے، اور پاکیزہ زمین اپنی سبزیوں کو اذن الٰہی سے پیدا کرتی ہے اور جو خراب ہے وہ خراب ہی کو پیدا کرتی ہے۔ ۲۔ شیطانی عمل: پھر قرآن نے دوسرا وصف یہ بتایا کہ شراب شیطانی عمل ہے لہٰذا وہی شخص اس کو پسند کرتا ہے اور اس کے پینے کا عادی ہوتا ہے جو شیطان ہی کی طرح شیطان ہوتا ہے۔ اللہ کا دوست نہیں ہوتا، اور یہ بات تمہارے لیے کافی ہے کہ شیطان جو برے تصرفات کرتا ہے وہ ہمیشہ فحش اور منکر کے لیے جدو جہد کرتا ہے۔