کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 234
زندگی کی بابت کثرت سے فلمیں بنانے لگ جائیں گی اور یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کی تعظیم و تقدیس کا بھی لحاظ نہیں کریں گی بلکہ اپنے تجارتی ذوق اور پسند ہی کے مطابق بنائیں گی۔ بلکہ یہودیوں کے اکسانے سے ان فلموں کو ان جھوٹے قصوں سے اخذ کریں گے جن کو یہود و مشرکین اور دوسرے اعداء اسلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کینجی اور سیاسی زندگی کی بابت گھڑ رکھا ہے اور مسلمانوں کے جذبات کے احترام اور مسلم ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کی بہتری کی خاطر اجنبی حکومتیں کبھی بھی فلم کمپنیوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی پر فلم سازی کی اجازت نہیں دے سکتیں لیکن جب خود ہم مسلمان ہی اس دروازہ کو کھول دیں گے تو پھر دوسری اجنبی سلطنتوں سے یہ مطالبہ نہیں کر سکتے کہ وہ اپنے ملکوں میں ایسی فلمیں بنانے پر پابندی لگائیں ۔ اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق جھوٹ اور بہتان کا سلسلہ چل پڑے گا اور ہمارے لیے اس کی صحت اور عدم صحت کی بحث بیکار ہو جائے گی۔ ان من گھڑت حکایات اور اسرائیلیات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بزرگی کی حفاطت کا ایک ہی راستہ ہے کہ ہم مسلمان ہی اس فتنہ کا دروازہ اور اپنے اوپر بند کر لیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کے متعلق سینمائی فلم بنانے سے خود باز آ جائیں تاکہ یہ چور دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ہو جائے۔ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو یہ سلسلہ بڑے خطرناک فتنوں کی راہیں کھول دے گا، لہٰذا ہر مسلمان اور خصوصاً علماء کا فرض ہے کہ وہ کلمہ حق ضرور بلند رکھیں اور بھلائی کا حکم دیں اور برائی سے روکیں ۔ اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو ملک میں بڑا فتنہ اور فساد ہوگا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں ہدایت عطا فرمائے اور ہمارے اعمال درست فرمائے اور ہمیں برے اخلاق و اعمال سے اپنی پناہ میں رکھے۔ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلَی النَّبِیِّ الْکَرِیْم وَعَلٰی آلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ اَجْمَعِیْن