کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 233
وہل افسد الدین الا الملوک واحبار سوء و رہبانہا ’’اور دین کو بادشاہوں اور برے عالموں نے خراب کیا ہے۔‘‘ لوگوں نے عالم کی لغزش کو کشتی کے ڈوبنے سے تشبیہ دی ہے۔ جس کے ڈوبنے سے کثیر مخلوق ڈوب جاتی ہے اور اسلام کو سب سے زیادہ جو چیز تباہ کرتی ہے وہ عالم کی لغزش اور منافق کا قرآن کے ساتھ بحث کرنا اور گمراہ ائمہ کا فیصلہ ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے کہ آخری زمانہ میں لوگوں کو ان کی خواہشیں اس طرح سے چلائیں گی جس طرح کتا اپنے مالک کے ساتھ چلتا ہے، اور اسی قسم کی خواہشات میں سے وہ موضوع بھی ہے جس پر ہم اس وقت گفتگو کر رہے ہیں اور ہم غریب مسلمانوں کی طرف سے ان کے نبیJ کے بارے میں اس قسم کے واقعات کے وقوع کو بہت ہی بعید اور محال سمجھتے ہیں ، کیونکہ اللہ نے ان کے بارے میں فرمایا ہے: ﴿فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْ بِہٖ وَ عَزَّرُوْہُ وَ نَصَرُوْہُ وَ اتَّبَعُوا النُّوْرَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ مَعَہٗٓ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَo﴾ (الاعراف: ۱۵۷) ’’جو لوگ ان پر ایمان لائے اور ان کی حمایت کی اور مدد کی اور اس نور کی اتباع کی جو ان پر اتارا گیا ہے یہی لوگ فلاح یاب ہیں ۔‘‘ ۴۔انبیاء کی مقدس زندگی کو فلمانا اُن کی توہین ہے: تمام علماء اسلام نے اس عمل کو برا سمجھا ہے اور اس پر پابندی لگانے اور اس کو روکنے کی تائید کی ہے اور بڑی سختی سے اس کو منع کیا ہے اور اس خطرناک راستے پر چلنے سے نہایت شدت کے ساتھ منع کیا ہے جو اس پروگرام کی وجہ سے زبردست دینی خطرات کا باعث بنیں گی۔ علماء کا یہ کہنا ہے کہ ہم مسلمانوں نے اگر سستی سے کام لیا اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک شخصیت کو سینمائی فلموں کے لیے تصویر لینے کا دروازہ کھولا تو پھر ہم آئندہ غیر مسلموں پر اس کو بند نہیں کر سکیں گے، اور اجنبی فلمی کمپنیاں دوسرے شہروں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی