کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 23
بتائیے، آپ نے جواب دیا کہ اسلام یہ ہے کہ تم گواہی دو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو اور بیت اللہ تک جا سکتے ہو تو حج کرو، جبرائیل علیہ السلام نے کہا: ’’سچ کہا۔‘‘ صحیحین میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے، اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ، اور نماز قائم کرنا، اور زکوٰۃ دینا اور حج اور رمضان کا روزہ۔ ‘‘[1] یہ ارکان جہاں اسلام کی بنیاد ہیں وہیں مسلمانوں اور کافروں اور متقیوں اور فاجروں کے درمیان حد فاصل بھی ہیں اور ایمان کی صحت کی جانچ کے لیے یہ کسوٹی کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ انہی ارکان ہی کے ذریعے سے سچے مسلمان اور کافر و فاسق و نا فرمان کے درمیان تمیز ہوتی ہے، کیونکہ اسلام کی بھی ایک روشنی ہے اور راستے کے مناروں کی طرح اسلام کے بھی روشن مینارے ہیں جن سے صاحب اسلام پہچان لیا جاتا ہے۔ اللہ کسی کو محض اس کے زبانی دعویٰ اور اسلام پر نہیں چھوڑ دیتا بلکہ اس کے ایمان کی صحت کی اچھی طرح جانچ ہوتی ہے۔ اس طرح تو بہت سے لوگ کہتے رہتے ہیں کہ میں مسلمان ہوں ، مومن ہوں ، لا الٰہ الا اللہ اور محمد رسول اللہ کی گواہی دیتا ہوں ، ایسی باتیں تو ہم سب سنتے رہتے ہیں حتیٰ کہ بت پرست مشرکین بھی جو اہل قبور کا وسیلہ لیتے ہیں اور اپنی حاجت برآری کے لیے اُن کے پاس عاجزی کرتے ہیں اور اُن سے شفاعت طلب کرتے ہیں ۔ وہ بھی جب ان بتوں کی فریاد سے فارغ ہوتے ہیں تو لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی دیتے ہیں ۔ ایسے لوگ زبانی دعویٰ کے اعتبار سے تو مسلمان ہیں اور اپنے اعمال و اعتقاد کے اعتبار سے مشرک ہیں ، اور یہ حقیقت سب کو معلوم ہے کہ اسلام کے لیے کچھ مقررہ اعمال ہیں جو ایمان کی صحت کے لیے دلیل و برہان کا کام دیتے ہیں ، جیسا کہ مسند احمد میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم
[1] صحیح بخاری، بدء الوحی، باب دعاکم ایمانکم، ح: ۸۔