کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 229
سے اُن کے بوجھ کو اور ان بیڑیوں کو جو ان پر تھی۔ جو لوگ ایمان لائے اس پر اور حمایت کی اس کی اور مدد کی اس کی اور اتباع کیا اس نور کا جو ان کے پاس اتارا گیا، یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں ۔ کہہ دیجئے اے لوگو! میں تم سب لوگوں کی طرف اللہ کا رسول ہوں ۔‘‘ آج کل کچھ لوگ اسلام کا نام لیتے ہیں اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا دعویٰ بھی کرتے ہیں لیکن عمل ان لوگوں جیسا کرتے ہیں جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نفرت ہے اور لوگوں کے دلوں سے رسول کی عزت، حرمت اور عظمت ختم کرنے کے لیے انہیں ساتھ مل کر انہیں جیسا کام کرتے ہیں ۔ چنانچہ ہم نے آج ہی کل وہ بری خبر سنی ہے جو ہر غیرت مند مومن کو بری لگتی ہے۔ یعنی فلم کمپنیاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت، زندگی اور تعلیمات سے متعلق سینمائی فلم بنانا چاہتی ہیں اس فکر اور عزم کے موجودہ ہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور مذاق بنا رکھا ہے اور جن کو حیات دنیا نے بری طرح فریب میں مبتلا کر رکھا ہے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت مبارک اور حیاۃ طیبہ کو سینما میں پیش کر کے دولت کمانا چاہتے ہیں ۔ ان کو احساس نہیں کہ اس فلم سے ساری دنیا میں لوگوں کے اخلاق پر کتنا خراب اثر پڑے گا اور اس سے کتنے دینی و دنیاوی نقصانات ہوں گے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر یہ ایک صریحی جملہ ہوگا، اور یہ حرکت اسلام اور پیغمبر اسلام کے خلاف فتنے کے دروازے کھولنے کا سبب بنے گی۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بابت جھوٹی اور فرضی بات پیش کرنا دوسروں کی بہ نسبت برابر نہیں اور جہاں تک فلم کا تعلق ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق سراسر جھوٹ ہے۔ کیونکہ انہوں نے نہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کو دیکھا نہ آپ کا کلام سنا نہ آپ کے اعمال و حرکات کو دیکھا۔ لہٰذا آپ کی بابت جس چیز کی بھی وہ تصویر کشی کریں گے وہ سب جھوٹ اور فرضی ہوگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق دین کے خلاف ہوگا۔ اب تک یہود و نصاریٰ اور تمام بت پرست مشرک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تقدس اور آپ کی امت کی بزرگی کا خیال کر کے اس موضوع میں دخل اندازی کرنے میں بڑا احترام کرتے