کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 228
دیا جائے۔‘‘ تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی: ﴿مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْ یَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِکِیْنَ وَ لَوْ کَانُوْٓا اُولِیْ قُرْبٰی﴾ (التوبۃ: ۱۱۳) ’’نبی اور ایمان والوں کے لیے جائز نہیں کہ وہ مشرکین کے لیے استغفار کریں خواہ وہ ان کے کتنے ہی قریبی ہوں ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت ان لوگوں کے لیے لکھ دی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی پیروی کرتے ہیں اور آپ کی منع کی ہوئی چیزوں سے بچتے ہیں ، چنانچہ فرمایا: ﴿وَ رَحْمَتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْئٍ فَسَاَکْتُبُہَا لِلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ وَ الَّذِیْنَ ہُمْ بِاٰیٰتِنَا یُؤْمِنُوْنَo اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الْاُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَہٗ مَکْتُوْبًا عِنْدَہُمْ فِی التَّوْرٰیۃِ وَ الْاِنْجِیْلِ یَاْمُرُہُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْہٰہُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ یُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیْہِمُ الْخَبٰٓئِثَ وَ یَضَعُ عَنْہُمْ اِصْرَہُمْ وَ الْاَغْلٰلَ الَّتِیْ کَانَتْ عَلَیْہِمْ فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْ بِہٖ وَ عَزَّرُوْہُ وَ نَصَرُوْہُ وَ اتَّبَعُوا النُّوْرَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ مَعَہٗٓ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَo قُلْ یٰٓأَ یُّہَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ جَمِیْعًا﴾ (الاعراف: ۱۵۶۔۱۵۸) ’’اور میری رحمت نے گھیر رکھا ہے ہر چیز کو میں اس لکھوں گا ان لوگوں کے لیے جو ڈرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں وہ لوگ جو اتباع کرتے ہیں اس رسول کی جو نبی امی تھا جس کا حال لکھا ہوا پاتے ہیں پاس توراۃ میں اور انجیل میں جو حکم دیتا تھا ان کو معروف توراۃ میں اور انجیل میں جو حکم دیتا تھا ان کو معروف کا اور روکتا تھا ان کو منکر سے اور حلال کرتا تھا ان کے لیے پاکیزہ چیزوں کو اور حرام کرتا تھا اُن پر خبیث چیزوں کو اور اتارتا تھا ان