کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 225
انہیں پاک و صاف کرتی ہیں ، اور دنیا میں اس کے فخرو خوبیوں کو پھیلاتی ہیں اور وہ شخص کامیاب ہو گیا جس نے نفس کو پاک کیا، اور وہ نا کام ہوا جس نے اس کو گندہ کیا۔ اگرچہ وہ لوگ کھلی ہوئی گمراہی میں تھے۔ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت اور اسلام سے قبل عرب بدترین قسم کی برائی نحوست اور گمراہی میں مبتلا تھے۔ ایک دوسرے کو قتل کیا کرتے تھے اور ایک دوسرے کی عورتوں کو قید کر لیا کرتے تھے۔ ایک دوسرے سے اپنی اولاد کو مار ڈالتے تھے اور عار سے بچنے کے لیے اپنی لڑکیوں کو زندہ درگور کر دیا کرتے تھے۔ وہ بدترین زندگی گزارتے تھے۔ سب سے زیادہ بھوکے اور ننگے تھے اور گمراہی میں سب سے بڑھے ہوئے تھے۔ کسریٰ اور قیصر کی حکومتوں کے درمیان کچلے جا رہے تھے۔ ان کی زمین پر غیر حکومت کرتا تھا اور ان کے شہروں کو تباہ کر کے اجنبی ان کو ذلیل کرتے تھے۔ انہیں مستقل آزادی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد اسلام ہی کے ذریعہ ملی اور اسلام اور بعثت محمدیہ کے بعد ہی امتیں ان کے سامنے جھکیں اور ان کی ہیبت سے خوفزدہ ہوئیں ۔ اسلام اور عمل بالقرآن ہی نے عربوں میں خود داری، قوت اور نظم کی روح پھونکی، عرب ایک نئی قوم بن کر اُبھرے۔ اپنے ہاتھوں میں قرآن لے کر اپنے جزیرے سے نکلے اور فتوحات سے اجتناب کی طرف دعوت دیتے تھے۔ یہی وہ عظیم سبق تھا جس کو لے کر وہ اُٹھے اور کامیاب ہوئے اور سردار بن گئے اور شرافت و ترقی کی تمام منزلوں کو طے کر لیا اور بہت جلد عام و خاص کے دلوں میں اُن کی محبت سرایت کر گئی۔ یہاں تک کہ لوگ اللہ کے دین میں خوشی اور اطاعت کے ساتھ فوج در فوج داخل ہونے لگے۔ چنانچہ قرآن کی رہنمائی اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی برکت سے وہ اختلاف و افتراق سے نکل کر وحد ت اتفاق سے ہمکنار ہوئے اور ظلم وسختی اور نا خواندگی سے نکل کر علم، تہذیب و تمدن سے سرفراز ہو گئے اور سنگ دلی، سختی سے نکل کر نرمی اور پیار کے خوگر ہو گئے اور اپنی خشک جاہلی روحوں کو فیاض، جدید دینی روح میں بدل ڈالا۔ جس نے اُن کو خودداری، عزت، شرافت اور علم و عرفان تک پہنچا دیا، اور اللہ نے ان سے وہ وعدہ پورا کیا جس کا قرآن میں بایں الفاظ میں ذکر ہے: