کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 224
پیغمبر اسلام کی زندگی کی تصویر کشی حرمت اور احتجاج ۱۔پیغمبر اسلام کی بعثت کا مقصد اعلانِ حق اور تزکیہ ٔ نفس: ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿لَقَدْ مَنَّ اللّٰہُ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْہِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِہِمْ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِہٖ وَیُزَکِّیْہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَاِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ﴾ (آل عمران: ۱۶۴) ’’ بلاشبہ اللہ نے ایمان والوں پر احسان کیا ہے کہ انہی میں سے ایک رسول کو مبعوث فرمایا جو ان پر اس کی آیتیں تلاوت کرتا ہے اور ان کے اخلاق کو درست کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اگرچہ وہ اس سے پہلے کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا تھے۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث کر کے مومنوں پر احسان کیا ہے جس نبی کی شان یہ ہے کہ اس پر تمہاری تکلیف شاق گزرتی ہے وہ تمہاری ہدایت کا بڑا حریص ہے اور مومنوں پر بڑا نرم و مہربان ہے۔ آپ نے لوگوں کو اندھے پن سے بصیرت عطا کی، انہیں جاہلیت سے نکالا، آپ ان پر قرآن کی آیتیں تلاوت فرماتے تھے، اور ان کے سامنے ان آیات کی ایسی تفسیر کرتے تھے جس سے ان کے اخلاق درست اور جس پاک ہوں آپ نے فرائض و فضائل سے ان کے اخلاق کو مہذب بنایا اور شرک اور برے اخلاق و رذائل سے پاک کیا۔ کیونکہ شرائع دینیہ ہی نفوس کا تزکیہ کرتی ہیں اور