کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 223
سے سنوارتی اور ذلت و بد خلقی سے بچاتی ہے۔ ان کی حسن تربیت سے لا پروائی تعلیم کی خرابی نے ان کے عادات و اطوار کو خراب کر ڈالا اور اسلامی تعلیم اور عربی اخلاق کو بھلا بیٹھے۔ تعلیم کی خرابی سے عمل خراب ہو، عمل خراب تو نتیجہ خراب، جس کو اللہ آزمائش میں ڈالنا چاہے تو اس پر اللہ کے مقابلہ میں کسی کا کچھ زور نہیں ۔ یہ ایسے لوگ ہیں جن کے دلوں کی صفائی اللہ نہیں چاہتا ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں عذاب عظیم۔ یہ تھی تمہارے لیے میری نصیحت، جس سے میرا مقصد تم کو فائدہ پہنچانا اور نقصان سے بچانا ہے اور مجھے امید ہے کہ تم اس کو قبول کرو گے اور اس کے مطابق عمل اور اصلاح کی کوشش کرو گے۔ ورنہ آئندہ تم میری بات کو یاد رکھو گے، اللہ تمہارا نگراں ہے، میں تمہارے دین اور امانت کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں اور اپنے اور تمہارے لیے اللہ سے مغفرت چاہتا ہوں ۔ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلَی النَّبِیِّ الْکَرِیْم وَعَلٰی آلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ اَجْمَعِیْن