کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 222
جال کو بچھا کر اس کے انجام تک پہنچنے کی آہستہ آہستہ کوشش کرتا ہے اور جب تک مقصد حاصل نہ ہو جائے وہ فکر و غم اور سوچ و بچار میں پڑا رہتا ہے۔ اس کی اس شہوت کا جذبہ اس پر مسلط رہتا ہے جو گفتگو اور بات چیت کی وجہ سے ہوتا ہے، یہاں تک کہ اپنے وقت اور اسباق کا بڑا حصہ برباد کر کے دل میں سوچ و فکر میں مبتلا رہتا ہے بلکہ اپنے اور گھر والوں کی کمائی اور جدو جہد کو بھی ضائع کر دیتا ہے اور کبھی تو ایسا ہوتا ہے کہ اس کا مال اور جائیداد سب س کی شہوت کی پیروی میں ختم ہو جاتا ہے اس کے علاوہ اغیار کی دشمنی سے بھی اس کو طرح طرح کی ناگوار باتوں کو برداشت کرنا پڑتا ہے، اور ایسا بھی ہوتا ہے کہ اس کا تعلق صرف ایک ہی سے قائم نہیں رہتا بلکہ اس فسق کی چراگاہ میں ایک سے دوسری تک منتقل ہوتا رہتا ہے اور نوبت یہاں تک پہنچ جاتی ہے کہ اپنی حلال شرعی بیوی جس سے اس ناجائز تعلق سے قبل اس کو بڑی محبت تھی پوری طرح چھوڑ کر بے تعلق ہو جاتا ہے اور اس حلال بیوی کو چھوڑ کر دوسرے یاروں کے ساتھ بدکاری پر اکتفا کرتا ہے اور دوسری اجنبی عورت کے لیے اپنے کو برباد کرتا ہے اور اس سے جو تکالیف پہنچتی ہیں وہ کسی پر مخفی نہیں ہیں اور ایسا کرنے والا اس زوجیت کی سعادت سے محروم ہو جاتا ہے جس کی برکت سے میاں بیوی ایک دوسرے پر قناعت کرتے ہیں ۔ اسی طرح اگر عورت بھی ان باتوں کی عادی ہو جائے تو وہ اپنی نظر پھیر لیتی ہے اور گھروں سے بھاگی ہوئی عورتوں سے مل جاتی ہے، جس سے حرماں نصیبی اور نفس و نسل اور خاندان کے خلاف جرم گھروں کی تباہی اور سعادت سے محرومی کا وہ بھیانک منظر سامنے آتا ہے جو کسی عقل مند پر مخفی نہیں ، لیکن محبت اندھی اور بہری ہوتی ہے، اور حدیث نبوی میں ہے: ’’چکھنے والے مردوں اور چکھنے والی عورتوں پر لعنت ہو۔‘‘ ۱۲۔ اسلامی غیرت و حمیت کے لیے ایک چیلنج: صاحب عقل حضرات! آپ لوگوں کو عبرت پکڑنی چاہیے اور سوچنا اور جاننا چاہیے کہ مسلمان اپنی سوسائٹی اور اخلاق میں محض اس لیے ذلیل و ناکام ہوئے کہ وہ اپنے خاندانی نظام اپنی عورتوں اور بچوں کو ایسی صحیح دینی تربیت دینے سے ناکام رہے جو ان کو فضائل و مکارم