کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 221
تعریف فرمائی۔ مرد عاقل اور ہوشیار مفکر کو چاہیے کہ انجام پر نظر رکھے اور مصالح اور مفاسد کے درمیان مقابلہ کرے، اس لیے کہ یہ قضیہ اپنے ما بعد ہے کیونکہ برائیاں ایک دوسرے کو کھینچتی ہیں اور بعد کی برائی پہلی برائی سے بدتر ہوتی ہے اس لیے کہ اختلاط کے حامی اگر اس مقابلے میں کامیاب ہو گئے تو اباحت اختلاط کی بنا پر وہ رقص کی اباحت کا بھی مطالبہ کریں گے اور اس کے بعد عورت کو مکمل آزادی دینے کا بھی کہ وہ جس طرح چاہے اپنا حق استعمال کرے نہ اس پر اس کے شوہر کا زور نہ باپ کا، یورپین لیڈی کی طرح یہی ان کا سب سے بڑا نشانہ ہے اور اسی کے لیے وہ کوشاں ہیں ۔ ۱۱۔ غیر مسلم تعلیمی اداروں کا کردار: اختلاط کے حامی یہ عذر پیش کرتے ہیں کہ اس صورت میں عورت و مرد دونوں ہی بآسانی تعلیم حاصل کر سکتے ہیں اس میں خرچ بھی کم ہوگا لیکن یہ عذر تو بہت آسان اور معمولی ہے۔ ایسا عذر نہیں ہے جس سے مجبور ہو کر آدمی کے لیے مردار کھانا مباح ہو جاتا ہے: ﴿وَمَنْ یَّتَّقِی اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مِنْ اَمْرِہٖ یُسْراً﴾ (الطلاق: ۴) ’’اور اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کے کام کو آسان کر دے گا۔‘‘ جو حکومت تعلیم کے تمام شعبوں پر خرچ کر رہی ہے جس میں یونیورسٹی بھی شامل ہے وہ اس بات سے عاجز نہیں کہ عورت اور مرد کو الگ الگ کر کے دونوں پر خرچ کرے، رہا یہ کہنا کہ اختلاط سے علم کا حصول آسان ہو جاتا ہے، غلط ہے کیونکہ اختلاط تو علم سے روکنے والی چیز ہے اس سے تو حصول علم مشکل اور دُشوار ہو جاتا ہے، وہ تو طالب علم و طالبات سب کے لیے مضر ہے، کیونکہ وہ لڑکے اور لڑکی دونوں کو فتنہ کے لیے بھڑکاتا ہے اور لذت جنس کا ان کو شیدائی بناتا ہے اور پڑھنے پڑھانے سے ان کی توجہ کو ہٹاتا ہے۔ اس لیے کہ نفس کی یہ عادت ہے کہ گفتگو اور نظر کی ابتدائی لذت جہاں اس کو ملی تو وہ اس کے بعد اپنے افکار و نظریات کو ڈھیل دیتا ہے اور اس کے ساتھ اس کا لگاؤ شدید ہو جاتا ہے۔ پھر وہ مختلف وسائل اور مکرو فریب کے