کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 22
لفظوں کے ساتھ آپ پر دم کیا: ((بِسْمِ اللّٰہِ اَرْقِیْکَ مِنْ کُلِّ شَرٍّ یُوْذِیْکَ مِنْ کُلِّ عَیْنٍ حَاسِدٍ وَمِنْ کُلِّ شَیْطٰنٍ مَارِدٍ۔)) [1] ’’اللہ کے نام سے دم کرتا ہوں ہر اُس چیز کی برائی سے جو تم کو ایذا پہنچائے۔ ہر حاسد کی آنکھ اور سرکش شیطان سے۔‘‘ ایک صحابی نے بچھو کے ڈنک مارے ہوئے شخص پر سورہ فاتحہ کے ساتھ دم کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنَّہَا رُقْیَۃُ حَقٍّ۔)) [2] ’’یہ سچا علاج ہے۔‘‘ دَم کے صحیح ہونے کے لیے علماء نے چند شرطیں رکھی ہیں ۔ یعنی دَم قرآنی آیات یا احادیث نبویہ کے ساتھ ہو اور عربی زبان میں ہو، ساتھ ہی دم کرنے والا یہ عقیدہ بھی رکھتا ہو کہ اللہ تعالیٰ ہی نفع و ضرر کا مالک ہے، کیونکہ یہ دَم صرف دعائیں ہیں ، اور دعا بلا کے شر کو دور کرتی ہے اور دعا کرنے والے کے اندر ایمانی قوت پیدا ہوتی ہے وغیرہ۔ ۵۔ اسلام کی حقیقت: اسلام وہ فیاض، سہل پسند بہتر دین ہے جس میں نہ تنگی ہے نہ بندش اور نہ وہ گراں ہے اور نہ ہی وہ مسلمان کی عقل کو تمدن و ترقی سے روکتا ہے اور نہ مباح تجارت کو پھیلانے پر پابندی لگاتا ہے بلکہ اسلام تو ترقی کا زینہ اور کامیابی کا ذریعہ ہے۔ اس کی بنیاد تو فرمانبرداری ہے اور اس کا ستون نماز ہے اور اس کے باقی ارکان زکوٰۃ اور رمضان کا روزہ اور بشرط استطاعت زندگی میں ایک بار بیت اللہ کا حج ہے۔ اللہ نے ان اکرنا کو اسلام کی بنیاد قرار دی ہے بلکہ یہی اصل اسلام ہے جیسا کہ حدیث جبرائیل میں اس کی تفصیل موجود ہے: ’’ جبرائیل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، اے محمد! اسلام کی بابت مجھے کچھ
[1] مسلم، باب الطب والمرض والرقی، ح: ۵۸۲۹۔ [2] السنن الکبری للنسائی:۷/۷۲۱، ح: ۷۴۹۲۔