کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 218
ایک مسلمان خاندان کو کیا فائدہ پہنچتا ہے، زیادہ سے زیادہ جو چیز لڑکی وہاں سیکھتی ہے وہ اجنبی زبان ہے جس کے ذریعہ نہ وہ اپنی ماں سے بات کر سکتی ہے نہ بہو سے یا پھر وہ ناچ گانا سیکھ کر جب اپنے گھر کی تہذیب کے خلاف آداب و اخلاق لے کر لوٹتی ہے تو وہ اپنے گھر والوں کو اپنی عیسائی تربیت گاہ کے خلاف ماحول میں پاتی ہے جس سے اس کے دل میں اپنے گھر والوں کے خلاف کبر و نخوت و حقارت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں ، اور ان کی معیشت و اخلاق و آداب و عادات جس کے وہ خوگر ہیں سب میں وہ کیڑے نکالتی ہے اس طرح ان کے درمیان ہر بات پر دشمنی، بغض و نفرت کے جذبات بھڑکتے رہتے ہیں اور وہ اپنے خاندان، رشتہ داروں کی پسند کی ہر چیز سے نفرت کرتی ہے اور جواب میں ان کو بھی اس سے نفرت ہو جاتی ہے۔ کیا اس حالت میں اس کا یہ سفر بد نصیبی، گمراہی، خاندانی تعلقات کا انقطاع اور گھر والوں کے درمیان اختلاف و نفاق کا سبب نہیں ؟ اور پڑھ کر جو چند روپئے اپنی ملازمت سے وہ حاصل کرتی ہے وہ اس کو اپنے گھر والوں سے اور بھی دور کر دیتے ہیں ۔ کیا اس بچی اور اس کے اہل ملت کے مدارس میں سکھاتے جس سے وہ اپنے خاندان کے مبادی اپنے ہی سوسائٹی کی مدد سے اپنی اچھی تربیت کرتی اور اپنے خاندان اور شوہر کے گھر میں صالحہ بن کر رہتی ان کے ساتھ نفرت اور ظلم کے بجائے مروت اور وفا کا معاملہ کرتی اور اس طرح اپنی بہنوں اور رشتہ داروں کے لیے ایک بہتر مثال بنتی۔ اپنے گھریلو کاموں کے انجام دینے پر پوری دسترس رکھتی اور اپنے شوہر کے لیے بہتر معاون ثابت ہوتی اور اپنے پڑوسیوں اور قرابت داروں کے لیے فراخ دل رہتی اور گھر کی سعادت مند اور خاندان کی بڑی بن کر زندگی گزارتی البتہ ایسی توفیق انہی عورتوں کو ملتی ہے جو عقل و ادب اور دین میں بہتر ہوں ، کیونکہ صحیح اصلاح اخلاق و آداب دینیہ کی صحیح تربیت ہی کے ساتھ ہوتی ہے۔ قرآن نے صراحت کے ساتھ عورتوں کو منع کر دیا ہے کہ وہ اپنی زینت غیر مردوں اور نا محرموں کے سامنے ظاہر نہ کریں ، اور معلوم ہے کہ اختلاط کی موجودہ شکل میں وہ اپنے محاسن اور جسم کے فتنہ انگیز مقامات کو ضرور ظاہر کرے گی، مثلاً ہاتھوں کو کلائی تک ضرور کھولے گی جس