کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 216
نقصانات کا باعث بنتی ہیں اور عورتیں جب ان چیزوں کی عادی ہو جائیں گی تو اُن کو برا بھی نہیں سمجھیں گی۔ اس اختلاط سے ایک با حیا عورت کو جو سب سے بڑا خسارہ ہوتا ہے وہ اس کی حیا ہے جو اس کی عصمت و حفاظت کے لیے لباس کے برابر ہے۔ حیا کو کچھ لوگ معمولی چیز سمجھتے ہیں جبکہ اللہ کے نزدیک اس کی بڑی اہمیت ہے۔ صحیح بخاری میں یہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((اَلْحَیَائُ مِنَ الْاِیْمَانِ۔)) [1] ’’حیا ایمان کا جز ہے۔‘‘ نیز فرمایا: ((اَلْحَیَائُ خَیْرٌ کُلُّہٗ۔)) [2] ’’حیا مکمل خیر ہے۔‘‘ کیونکہ حیا کا انحصار ان کاموں کے کرنے میں ہے جو عورت کو زینت و جمال بخشتے ہیں اور ان کاموں سے بچنے میں ہے جو عورت کو داغدار و عیبی بناتے ہیں اور حیاء سے تازگی اور جلال پید اہوتا ہے جبکہ بے حیائی سے یہ سب خوبیاں برباد ہو جاتی ہیں ، تم دیکھ سکتے ہو کہ حیاء کی چادر پھینکنے والی عورت کتنی بد صورت نظر آتی ہے جس کو دیکھ کر یہ پتہ بھی نہیں چلتا کہ یہ عورت ہے یا مرد، اگر تم بے حیائی کا نقصان معلوم کرنا چاہتے ہو تو ان ملکوں پر نظر ڈالو جہاں کی عورتوں نے حیاء کو خیر باد کہہ دیا ہے اور جن کا یہ نظریہ ہے کہ انسان ایک حیوان ہے، تم کو وہاں عورتوں کے اخلاق و عادات کی تباہی، مزاج کی پستی، طور و طریقے کا بگاڑ اور شرو فجور میں ان کے لت پت ہونے کا تعجب خیز منظر نظر آئے گا، عورت کو وہاں اس کی پروا ہی نہیں کہ اس نے کیا کیا اور اس کے ساتھ دوسرے نے کیا کیا؟ بالکل حیوان کی طرح عورت کو نہ اللہ سے حیا نہ اللہ کی مخلوق سے نہ اس کو اس کی خواہش کہ اس کی عزت باقی رہے اور لوگ اس کو اچھے نام سے یاد کریں ، اور یہی مطلب ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول کا:
[1] بخاری، باب الحیاء: ۶۱۱۸۔ [2] ابوداؤد، باب فی الجہاد، ح: ۴۸۹۸۔