کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 215
۱۰۔ اختلاط کے بد ترین نقصانات: خلاصہ یہ کہ جس اختلاط کو ہم روکنا اور مٹانا چاہتے ہیں وہ لوگوں کو بدتر انجام اور بری حالت میں پہنچا کر چھوڑے گا، لہٰذا جو لوگ کج فہم ہیں اور جن کا قدم گناہ کے دلدل میں پھنسا ہوا ہے اُن کے بہکاوے میں ہم نہ آئیں ، کیونکہ برائی میں کسی کو نمونہ نہیں بنانا چاہیے عورتوں کا ان اداروں میں بھیڑ لگانا ان فساق کے لیے ان کو ورغلانے بہکانے اور ملاقات کا بڑا مضبوط وسیلہ ہے اور یہ فساق چاہتے ہیں کہ عورتوں کے ساتھ ان کے ملنے کے مواقع پیدا ہوتے رہیں ، یہ ہمارا فرض ہے کہ اخلاق و سیرت کو تباہ کرنے والے ان اسباب کی طرف سے آنکھیں بند نہ رکھیں نہ خود کو فریب دیں ۔ ایک کنواری محفوظ پاکدامن لڑکی اس مخلوط سوسائٹی میں انتہائی عفت و طہارت کے ساتھ داخل ہوتی ہے اور بے پردہ عورت کی جگہ بیٹھتی ہے جہاں ہر گرے پڑے لوگوں کی آمدو رفت ہی کمینے اور فاسق لوگ اپنی نگاہیں اور نظریات اس کے سامنے پیش کرتے ہیں اور بے باکی سے اس کے ساتھ ہنسی مذاق شروع کرتے ہیں اور اس کو ورغلانے اور بہکانے کی کار روائی کا آغاز کرتے ہیں ۔ اگر لڑکی حسب و جمال کی مالک ہے تو خصوصیت کے ساتھ اس پر توجہ کی جاتی ہے، نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ تھوڑی مدت گزرتی ہے کہ وہ اپنے اوپر سے حیاء و حشمت کی چادر اتارپھینکی ہے، عفت زائل اور عصمت کا بندھن کھول کر آزاد ہو جاتی ہے، پھر عقل و دین میں کمی کی بنا پر حرام فحش کاری کی طرف پوری طرح جھک جاتی ہے ان عورتوں کی عقلیں تو آبگینوں کی طرح ہیں اور جوانی جنوں کا ایک حصہ ہے، اور عصمت یہ ہے کہ تم قابو نہ پا سکو اور معصوم وہ ہے جسے اللہ بچائے، اور مساس احساس کو کم کر دیتا ہے، اور اللہ اور عوام کے سامنے اس فتنے کے جواب دہ امراء اور زعماء ہیں ۔ جن کا فرض ہے کہ فتنہ سے بچانے کے لیے ان دونوں جنسوں کے اختلاط کی راہوں کو بند کر دیں ، اور علماء کا فیصلہ ہے کہ جو چیزیں مل کر حرام کو جنم دیں وہ خود حرام ہیں اور وسائل مقاصد کا حکم رکھتے ہیں اور مفاسد کا دور کرنا حصول مصالح پر مقدم ہے اور جو شخص شبہات میں پڑتا ہے وہ حرام میں مبتلا ہوتا ہے لہٰذا ان چیزوں سے روکنا اور بچنا ضروری ہے کیونکہ یہ مختلف قسم کے