کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 213
غرق ہو جاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ فلمیں اتنی نقصان دہ ہیں جو عقائد، پاکدامنی، اخلاق و آداب سب کو برباد کر دیتی ہیں اور اس انارکی کے سبب روابط زوجیت اور دینی تعلق کو بھی ختم کر ڈالتی ہیں ۔ آج فلم کی بدولت بچوں اور بچیوں اور پورے خاندان کی اخلاقی حالت پر جو تباہی آئی ہوئی ہے اس پر مسلمان حکماء اور امراء افسوس در افسوس کر رہے ہیں ۔ اس فتنے نے دین کو برباد کر رکھا ہے اور بے شمار آفتوں کی طرف مائل کر رکھا ہے۔ البتہ یہ فلمی فتنہ میرے گھر میں کبھی نہیں پایا گیا اور نہ میں نے اپنی آنکھ سے کبھی اس کا مشاہدہ کیا بلکہ مجھ تک اس کا ضرر اس طرح پہنچا جیسے کنواری دوشیزاؤں کو ان کے پردے میں پہنچ جاتا ہے جب تک بے دین و بے حیا لوگ ان فلوں کو پھیلاتے رہیں گے اور ان فواحشات کو مسلمانوں میں عام کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے اس وقت تک ملک میں اس کا فتنہ اور فساد عظیم ہوتا رہے گا، الغرض فلم ان اخلاقی برائیوں اور گمراہ کن فتنوں میں سے ہے جس میں مبتلا ہونے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی پناہ مانگا کرتے تھے۔ ۸۔ بے ہودہ رسائل و اخبارات: ہندو معاشرہ کے لوگ اپنی گفتگو کے انداز ہی سے لا دینی انارکی اور حیوانی اخلاق کی اشاعت کا اظہار کرتے ہیں ، کیونکہ ان میں سے ہر شخص اباحت مطلقہ کو عقل و ادب او ردین پر ترجیح دیتا ہے جس سے خواہشات پر پابندی لگائی جا سکے۔ لہٰذا تحریری جرم جس سے چھوٹے اور بڑے واقف ہوتے ہیں اس سے بھی ملک میں بڑا فتنہ و فساد پیدا ہوتا ہے۔ کیونکہ عوام جو طبیعت کے سادہ اور پختہ علم و معرفت سے محروم ہیں وہ ان لوگوں کے فریب میں آ جاتے ہیں او ان کی باتوں کو ہلکی اور معمولی سمجھتے ہیں جبکہ وہ اللہ کے نزدیک بڑی اور اہم ہیں اس لیے کہ جن کو چکنی چپڑی باتیں کہنے کا ملکہ ہے ان سے آج کے عوام اور کمزور عقل و فہم کے لوگ دھوکا کھا جاتے ہیں ، اور آج کل کے منافقین سے زیادہ بدتر ہیں ، جن کے بارے میں قرآن کا یہ بیان ہے: