کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 208
﴿وَ مَآ اَکْثَرُ النَّاسِ وَ لَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِیْنَ﴾ (یوسف: ۱۰۳) ’’تم کتنی ہی لالچ کرو لوگوں کی اکثریت ایمان نہیں لائے گی۔‘‘ مسلمان عورتوں کو ان کے دینی اخلاق سے پھیر کر اجنبی اخلاق کی روح سے متاثر کرنے کا خاص مقصد یہی ہے کہ مسلم خواتین اپنے دین اور عمدہ اخلاق کو ترک کر کے یورپین لیڈیوں کی عادتیں اختیار کر لیں ، جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿وَ لَنْ تَرْضٰی عَنْکَ الْیَہُوْدُ وَ لَا النَّصٰرٰی حَتّٰی تَتَّبِعَ مِلَّتَہُمْ قُلْ اِنَّ ہُدَی اللّٰہِ ہُوَ الْہُدٰی﴾ (البقرۃ: ۱۲۰) ’’اور یہود و نصاریٰ آپ سے ہر گز خوش نہ ہوں گے جب تک کہ آپ ان کی ملت کی پیروی نہ کریں ، کہہ دیجئے کہ ہدایت تو وہی ہے جو اللہ نے بتلائی ہے۔‘‘ لہٰذا اس قسم کے اختلاط میں مسلمانوں کا غیر مسلموں کی تقلید کرنا دراصل ملک میں بڑے عظیم فتنہ و فساد کو دعویت دینا ہے۔ جس کا نقصان ہر وہ شخص سمجھ سکتا ہے جس میں ذرا بھی عقل یا دین ہوگا لیکن خواہش نفس اندھی ہوتی ہے اور اندھا بنا دیتی ہے۔ ۵۔ نصاریٰ کی اندھی تقلید کا انجام: نصاریٰ بھی اپنے کفر کے باوجود سخت تکالیف اور مصیبت کا شکار ہیں کیونکہ ان کے لڑکے اور لڑکیاں عورتیں اور سارا گھرانا اخلاقی تباہی کا شکار ہے، اور اب تو یہ سب آرزو کرتے ہیں کہ کس طرح اس بھنور سے نکلیں اور عزت و آبرو کی حفاظت میں مسلمان گھرانوں کی تقلید کریں اور جو عرب مسلمانوں غیروں کی تقلید کرتے ہیں اُن کی مثال اس چھوٹے بچے کی سی ہے جو کسی بیوقوف بدکار آدمی کی نقل اتارتا ہے۔ بچہ سمجھتا ہے کہ یہ فاجر احمق کو کچھ کر رہا ہے سب اس کے لیے مفید ہے۔ بچہ جب اس کو شراب پیتے ہوئے دیکھتا ہے تو خود بھی پینے لگتا ہے، سگریٹ پیتے دیکھتا ہے تو سگریٹ پینے لگتا ہے، یہی حال اس امت کا ہے جو اپنے مصالح سے ناواقف اور اپنے دین و علوم میں کمزور ہے، وہ سمجھتی ہے کہ نصاریٰ جو کچھ کرتے ہیں وہ سب اس کے لیے بھی مفید ہے اس طرح اپنے معاملات سے بے بصیرت ہو کر ان کی تقلید