کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 206
طرح کے مکرو فریب کا جال بچھا کر ان کو بہکا لیتے ہیں اور یہی فاسق و فاجر ہیں جو اس طرح کے اختلاط کے حریص و متمنی ہیں تاکہ اس کے ذریعہ وہ ان پر دہ نشین لڑکیوں کو جی بھر کر دیکھ کر اپنی لذت نظر کی تسکین کریں جنہیں اختلاط کے بغیر وہ عمر بھر نہیں دیکھ سکتے تھے، یہ پردہ نشینی بھی پاکدامنی اور عصمت کے لیے کتنی مفید ہے جس کے ذریعہ کبھی ان بچیوں پر قابو نہیں پایا جا سکتا تھا، اور جو نگاہ عام ہوتی ہے شیطان کا اس میں حریصانہ حصہ ہوتا ہے۔ آخر ہم کب تک خود کو یا اپنی بچیوں اور اہل ملت کو دھوکا دیتے رہیں گے اور اختلاط کے سبب ادب و اخلاق کی بربادی سے آنکھیں بد کیے رہیں گے؟ یہ نگاہ بظاہر تو صرف نگاہ معلوم ہوتی ہے لیکن دل میں چوٹ بن کر اتر جاتی ہے، پھر پیش قدمی ہوتی ہے، اس کے بعد جرم کتنی نگاہیں ایسی ہیں جو دل میں حسرت پیدا کرتی ہیں ، یہ زنا کا پیش خیمہ ہیں جیسا کہ ارشاد نبوی ہے: ((اَلْعَیْنَانِ تَزْنِیَانِ وَ زِنَاہُمَا النَّظْرُ وَ الْقَلْبُ یَتَمَنّٰی وَ یَشْتَہِیْ وَ الْفَرْجُ یُصَدِّقُ ذٰلِکَ وَ یُکَذِّبُ۔)) [1] ’’آنکھیں زنا کرتی ہیں ان کا زنا دیکھنا ہے او ردل تمنا اور خواہش کرتا ہے اور شرمگاہ اس خواہش کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔‘‘ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو حکم دیا ہے کہ اپنی نگاہوں کو پست رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کا اظہار نہ کریں مگر جتنا ظاہر کرنے کا حق ہے اور اپنی اوڑھنیوں کو اپنے گریبانوں پر ڈال دیں ۔ اسی طرح اللہ نے اپنے نبی اور عام مومنوں کی بیویوں کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادر لٹکا لیں اور قدیم جاہلیت کی طرح نہ گھومیں پھریں ۔ برادرانِ اسلام! مسلمان عورتوں کا اسلامی آداب اور عربی عادات ترک کر کے نصاریٰ کے اخلاق و لباس و عادات کی تقلید کرنا اسلامی رابطہ اور دینی اخلاق کی جڑ کو کاٹنے کی تمہید ہے، اس سے شرم و حیا اور پردے کی بنیاد جس پر اسلامی تہذیب کی عمارت کھڑی ہے درہم برہم ہو جائے گی، اور زنا و فساد کے دروازے کھل جائیں گے، اور نصاریٰ کی تہذیبی تقلید کا
[1] مسند احمد: ۲/ ۳۴۳، ح: ۸۵۰۷۔