کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 205
پکڑتے۔ اللہ نے ان کے دلوں کو ایک دوسرے سے ٹکرا دیا ہے، اس طرح ان سے دیانت ختم ہو گئی اور خیانت عام ہو گئی اور انارکی و فساد پھوٹ پڑا ان کی بدحالی اور اعمال کی بربادی سے عبرت پکڑنا چاہیے کیونکہ سب سے اچھا وہ شخص ہے جو دوسروں کے حال سے عبرت حاصل کرے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے لیے اس کی ایک بہترین مثال دی ہے جس کو چپ چاپ توجہ سے سنو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ آپ نے فرمایا جو لوگ حدود اللہ کو قائم کرتے ہیں اور منکرات کا انکار کر کے اس کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور بدکاروں کا ہاتھ پکڑ کر برائی میں پڑنے سے روکتے ہیں ان کی مثال اور جو لوگ برائی میں پڑتے ہیں ان کی مثال ان لوگوں کی طرح ہے جو کسی کشتی پر سوار ہیں ۔ کچھ لوگ تو کشتی کے عرشے پر ہیں اور کچھ نیچے ہیں ۔ نیچے والوں نے چاہا کہ کشتی سے ایک تختہ نکال کر نیچے سے سمندر کا پانی اپنے پاس ہی سے نکال لیں ۔ آپ نے فرمایا اگر اوپر والوں نے ان کا ہاتھ پکڑ کر کشتی پھاڑنے سے روک دیا تو خود بھی بچے اور سب کو بچا لیا، اور اگر ان کو اپنے کام پر چھوڑ دیا تو وہ بھی ہلاک ہوں گے اور سب لوگ بھی ہلاک ہو جائیں گے۔ یہ مثال حقیقت کے مطابق ہے اس لیے کہ برائی کو روکنے سے برائی کرنے والوں ، روکنے والوں اور سب کی نجات ہوتی ہے، کیونکہ روکنے سے اس کا پھیلاؤ کم ہو جاتا ہے، اور برائی اگر چھپی رہ گئی تو اس کا ضرر صرف کرنے والے تک محدود رہ جاتا ہے، لیکن برائی کو روکنے سے خاموشی اختیار کرنا ڈوب جانے کی دعوت دینا ہے کیونکہ برائی کو دیکھ کر چپ رہ جانے سے برائی مزید بڑھتی ہے اور پھیل جاتی ہے اور اس طرح نیکو کار چپ رہ کر بدکار کا شریک بن جاتا ہے۔ اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بدکار کا ہاتھ ضرور پکڑ کر اس کو حق کی طرف موڑ دو ورنہ وہ دن دور نہیں کہ اللہ تم پر بھی اپنی طرف سے عذاب نازل کر دے گا۔ جوان لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان یہ اختلاط اور ایک دوسرے کے پہلو بہ پہلو رہنا، آپس میں ہنسی مذاق کا ہوتے رہنا اور جیسا کہ ہم نشینی اور صحبت کا تقاضا ہے مصاحبت تمہید و ذریعہ ہیں ، انہی اعمال کے ذریعہ معصوم و بے داغ لڑکیوں کو خراب کیا جاتا ہے اور فساق طرح