کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 20
نظر بد سے بچنے کے لیے تعویذو گنڈے کا استعمال کرتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر بدعا کی ہے کہ اللہ اس کا کام پورا نہ کرے اور اسے صحت و عافیت نصیب نہ ہو، اور اس سے بڑی وعید اس حدیث میں ہے: ((مَنْ تَعَلَّقَ تَمِیْمَۃً فَقَدْ اَشْرَکَ۔)) [1] ’’جس نے تعویذ لٹکائی اس نے شرک کیا۔‘‘ نیز فرمایا: ((مَنْ تَعَلَّقَ وَدَّعَۃً فَلَا وَدَّعَ اللّٰہُ لَہٗ۔)) [2] ’’جس نے کوڑی یا گونگھا لٹکایا اللہ اس کو سکون نہ دے۔‘‘ اورعبداللہ بن حکیم سے روایت ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ تَعَلَّقَ شَیْئًا وُکِّلَ اِلَیْہِ۔)) ’’جو شخص کوئی چیز لٹکائے گا اس کو اس چیز کے والے حوالے کر دیا جائے گا۔‘‘ ان احادیث مذکورہ میں تمام لٹائی جانے والی چیز سے مخالف ثابت ہوتی ہے، خواہ وہ قرآنی تعویذ ہو یا غیر قرآنی۔ لہٰذا صرف غیر قرآنی تعویذوں کی ممانعت نہیں سمجھنی چاہیے۔ اس لیے کہ حکم ہی تخصیص کی کوئی وجہ یہاں نہیں ۔اگر قرآن کی تعویذ لٹکانی جائز ہوتی تو اس کے جواز کی دلیل موجودہوتی جیسا کہ غیر شرکیہ جھاڑ پھونک کے جواز کی دلیل موجود ہے۔ ابراہیم نخعی کہتے تھے:’’ لوگ ہر قسم کی تعویذکو مکروہ سمجھتے تھے قرآن کی ہو یاغیر قرآن کی اور کراہت سے مراد یہاں ’’حرمت‘‘ ہے جیسا کہ سلف صالحین کا معمول ہے، نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں اور بچوں کے جسم سے تعویذ کا ٹکڑا پھینک دینے کا حکم فرمایا کیونکہ تعویذ سے کچھ فائدہ نہیں نقصان ہے یہ دل میں ایمان کو کمزورکر دیتی ہے۔ سعید بن جبیر کا بیان ہے:
[1] مسند احمد: ۴/ ۱۵۶، ح: ۱۷۴۵۸۔ [2] مسند احمد: ۴/ ۳۱۰، ح: ۱۸۸۰۳۔