کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 189
صَلٰوتَکُمْ تَبْلُغُنِیْ حَیْثُ کُنْتُمْ۔))[1] ’’میر قبر کو تہوار نہ بناؤ اور نہ اپنے گھروں کو قبرستان اور میرے اوپر درود بھیجو، تم جہاں رہو گے، تمہارا درود مجھ تک پہنچ جائے گا۔‘‘ علی بن حسین سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو دیکھا کہ قبر نبوی کے پاس واے ایک شگاف پر آتا اور دعا مانگتا، آپ نے اسے منع کیا اور فرمایا: ’’میں تم کو ایک ایسی حدیث سناتا ہوں جس کو میرے والد نے میرے دادا سے اور میرے دادا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ میری قبر کو تہوار مت بنانا اور نہ اپنے گھروں کو قبرستان اور میرے اوپر درود بھیجو، تم جہاں رہو گے تمہارا درود سلام مجھ تک پہنچ جائے گا۔ ہم اللہ کو گواہ بنا کر کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کے ساتھ پوری خیر خواہی کی اور امانت نبوت ادا کی۔ ہمارا ایمان ہے کہ حج قبر نبوی کی زیارت کے بغیر صحیح ہو جاتا ہے۔ رہی یہ حدیث ’’مَنْ حَجَّ وَلَمْ یَزُنِی فَقَدْ جَفَانِیْ ‘‘یعنی جس نے حج کیا اور میری زیارت نہیں کی اس نے مجھ پر ظلم کیا۔ تو تمام علماء حدیث اس بات متفق ہیں کہ یہ روایت جھوٹی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر صریح بہتان ہے، اور اس حدیث کے مخالف بھی ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تَجْعَلُوْا قَبْرِیْ عِیْدًا ۔)) ’’میری قبر کو تہوار مت بناؤ۔‘‘ یعنی بار بار قبر پر آنے کی عادت مت ڈالو، اور مجھ پر درود بھیجو تمہارا درود جہاں کہیں سے بھی بھیجو گے پہنچے گا۔‘‘ نیز فرمایا: ((اَللّٰہُمَّ لَا تَجْعَلْ قَبْرِیْ وَثَنًا یُّعْبَدْ۔))[2]
[1] ابو داؤد، باب زیارۃ القبور، ح: ۲۰۴۴۔ [2] مسند احمد: ۲/ ۲۴۶، ح: ۷۳۵۲۔