کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 188
دس مرتبہ رحمت نازل فرمائے گا۔ پھر میرے لیے اللہ سے وسیلہ مانگو، وسیلہ جنت میں ایک مرتبہ کا نام ہے، جو اللہ کے بندوں میں سے میرے سوا کسی کے لیے مناسب نہیں ، اور مجھے امید ہے کہ وہ بندہ میں ہی ہوں گا۔ پس جو شخص میرے اللہ سے وسیلہ مانگے گا، قیامت کے دن میری شفاعت اس کے لیے حلال ہوگی۔‘‘ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اذان سننے کے وقت یہ دعا پڑھے گا: ((اَللّٰہُمَّ رَبَّ ہٰذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّامَۃِ وَ الصَّلٰوۃَ الْقَائِمَۃِ اٰتِ مُحَمَّدِ نِِ الْوَسِیْلَۃَ وَ الْفَضِیْلَۃَ وَ ابْعَثْہُ مَقَامًا مَّحْمُوْدَ نِِ الَّذِیْ وَعَدْتَّہٗ۔)) ’’اے اللہ اس پوری دعا کے رب اور کھڑی ہونے والی نماز کے مالک تو عطا فرما محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ اور فضیلت اور ان کو اس مقام پر بھیج جس کا تو نے وعدہ کیا ہے۔‘‘[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی جب اپنے لیے دعا مانگیں تو آپ کے لیے بھی دعا کریں ، لیکن اللہ کے سوا کسی کو پکاریں نہیں ، بلکہ اپنی سب دعا اللہ کے لیے خالص کریں اور اللہ کے رسول کے ساتھ دعا وسیلہ کا کوئی جملہ استعمال نہ کریں ۔ اس لیے کہ جس کے لیے دعا کی جاتی ہے خود اس کو اللہ کے سوا پکارا نہیں جاتا۔ یہ بھی جاننا چاہیے کہ جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر مشرق و مغرب کے کسی حصہ میں درود و سلام بھیجتا ہے تو اس کا اور جو آپ کی قبر کے کنارے پر کھڑا ہو کر درود بھیجتا ہے، دونوں کا درود و سلام حضور تک یکساں پہنچایا جاتا ہے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے ایسے فرشتے مقرر کر رکھے ہیں جو آپ کی امت کے سب لوگوں کے درود و سلام پہنچاتے ہیں ۔ لہٰذ آپ کی قبر پر بھیڑ لگانے کا کوئی مطلب نہیں ، کیونکہ درود و سلام پہنچانے کا مقصد اس بھیڑ کے بغیر بھی حاصل ہو جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((لَا تَجْعَلُوْا قَبْرِیْ عِیْدًا وَّ لَا بُیُوْتَکُمْ قُبُوْرًا وَ صَلُّوْ عَلَیَّ فَاِنَّ
[1] ابو داؤد، باب ما جاء فی الدعاء، ح: ۵۲۹۔ ترمذی، ح: ۲۱۱۔