کتاب: عقائد وبدعات - صفحہ 187
’’کہہ دو، اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری اتباع کرو اللہ تم سے محبت کرے گا اور تم کو بخش دے گا۔‘‘ لہٰذا جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی محبت کا دعویدار ہے لیکن نہ اللہ کے حکم کو مانتا نہ اس کی نہی سے بچتا ہے تو اس کی محبت کا دعویٰ باطل ہے۔ واللہ اعلم ۳۶۔اُمت پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حق: محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شہادت کا مطلب ہے کہ اللہ کے رسول کے امر کی اطاعت کی جائے، آپ کی خبر کی تصدیق کی جائے، اور آپ نے جس چیز سے منع فرمایا ہے باز آیا جائے اور اللہ کی بندگی شریعت کے مطابق کی جائے، استحسان اور بدعت کا سہارا لے کر نہیں ، اور یہ کہ تمام اوقات اور حالات میں کثرت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجا جائے۔ اس لیے کہ آپ پر درود و سلام کا بھیجنا بہترین بندگی اور اعلیٰ ترین اطاعت ہے۔ جو شخص آپ پر ایک مرتبہ درود بھیجے گا اللہ اس پر دس مرتبہ درود بھیجے گا، اور آپ پر درود بھیجنے کا مطلب آپ کے حق میں امت کی طرف سے دعا کرنا ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا ہے کہ ہم نماز کے اندر اور باہر کثرت سے درود بھیجیں ۔ درود کے الفاظ یہ ہونے چاہئیں : ((اَللّٰہمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ… اَللّٰہُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَ عَلٰی مُحَمَّدٍ۔)) امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے نزدیک آپ پر درود بھیجنا نماز کا رکن ہے، اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی، اور ائمہ ثلاثہ کے نزدیک وہ مستحب ہے واجب نہیں ۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا ہے کہ مؤذن کو جواب دینے کے بعد ہم بھی آپ پر درود بھیجیں ، اور اللہ تعالیٰ سے آپ کے لیے وسیلہ کا سوال کریں ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جب تم مؤذن کی اذان سنو تو مؤذن جیسے کہتا ہے ویسے ہی کہتے جاؤ، پھر میرے اوپر درود بھیجو، جو شخص میرے اوپر ایک مرتبہ درود بھیجے گا، اللہ تعالیٰ اس پر